امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کے باعث پوری دنیا میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ جبکہ امریکا کے سائنسدان بھی ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کی زد میں ہیں جس کے باعث وہ ملک چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں جانے پرغورکررہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت پالیسیوں نے نہ صرف عالمی سطح پر ہلچل مچا دی ہے بلکہ خود امریکہ کے سائنسدان بھی ان پالیسیوں کی زد میں آ چکے ہیں، جن میں خاص طور پر نوجوان محققین اور ابتدائی کیرئیر کے سائنسدان شامل ہیں۔ ان حالات کے باعث کئی سائنسدان ملک چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق، 548 ڈاکٹریٹ کے طلبا میں سے 340 طلبا نے امریکہ چھوڑنے پر سنجیدگی سے غور کرنے کا اظہار کیا ہے، جب کہ 255 طلبا نے بتایا کہ وہ ایسے ممالک میں جانا چاہتے ہیں جہاں سائنس اور تحقیق کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔
سروے میں شریک ایک محقق نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اپنے کیریئر کے اہم مرحلے پر تحقیقی فنڈز میں کمی کی وجہ سے شدید دباؤ کا شکار ہیں اور اگر حالات میں بہتری نہ آئی تو وہ کسی اور ملک ہجرت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے تحت دسیوں ہزار وفاقی ملازمین کو عدالتی احکامات کے ذریعے ملازمتوں سے فارغ کیا جا چکا ہے۔ اس صورتحال سے تحقیقی اداروں اور سائنسی منصوبوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، اور تحقیقی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہو گئی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رجحان برقرار رہا تو امریکہ میں سائنسی ترقی کی رفتار متاثر ہو سکتی ہے، اور یہ دیگر ممالک کے لیے ایک موقع ہو گا کہ وہ باصلاحیت محققین کو اپنے ہاں بلا کر فائدہ اٹھائیں۔