ہواؤں کا رخ تبدیل ہونے سے صوبائی دارالحکومت لاہور میں فضائی آلودگی میں کمی آنے لگی ہے۔
لاہور میں فضائی آلودگی کی سنگین صورتحال نے شہریوں کی زندگی کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق، مشرقی ہواؤں کے رُخ اور رفتار میں تبدیلی سے شہر کی فضائی آلودگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں لاہور عالمی فضائی آلودگی کی فہرست میں چوتھے نمبر پر آگیا ہے۔ فضائی آلودگی انڈیکس کے سکور کے لحاظ سے دہلی 191 سکور کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، بیجنگ 186 کے سکور سے دوسرے نمبر پر جبکہ کنساشا 178 کے سکور کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ لاہور کا سکور 168 ریکارڈ کیا گیا ہے، جو شہر کے باسیوں کی صحت کے لئے مضر ہے۔
پاکستان میں امریکہ اور چین کے مختلف فضائی آلودگی ناپنے کے معیار بھی انڈیکس پر اثر انداز ہو رہے ہیں، امریکی معیار کے مطابق لاہور کا سکور 169 ہے، جبکہ چینی معیار کے مطابق یہ 109 تک محدود ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر پنجاب حکومت نے آلودگی میں کمی اور سموگ سے بچاؤ کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے تمام اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ فضائی آلودگی پر قابو پانے میں کوئی کوتاہی نہ کی جائے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اس کا بروقت حل ضروری ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی لاہور کے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک ٹیم کی طرح سموگ کے خلاف اقدامات میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششیں ضروری ہیں، کیونکہ یہ ایک ایسی صورتحال ہے جو عوام کی صحت اور زندگی کو متاثر کر رہی ہے۔