جمعہ, 25 اپریل , 2025

یہ کوئی شاہی دربار نہیں بلکہ آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیر قانون

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی اہم خصوصیت جوڈیشری کا احتساب ہے، یہ کوئی شاہی دربار نہیں بلکہ آئینی عدالتیں ہیں، اگر عدالتیں کیسز نہیں سن سکتیں تو انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ اور موجودہ چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے وکلا کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے، وکلا کے احتجاج اور دہشت گردی ایکٹ کا کوئی تعلق نہیں، ایسا معاملہ مشرف کے دور میں بھی نہیں ہوا تھا۔

latest urdu news

انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ آنے والے دنوں میں مزید خوش خبریاں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور حمایت حاصل نہیں کی اور میرے خیال میں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ معاہدہ کبھی دھوکہ نہیں دے گا، اور جوڈیشل کونسل کا خیال ان کا نہیں تھا۔

اعظم نذیر تارڑ نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خاص بات جوڈیشری کا احتساب ہے، یہ آئینی عدالتیں ہیں، شاہی دربار نہیں، اگر عدالتیں کام نہیں کر سکتیں تو انہیں گھر جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز کی تقرری سے ہائی کورٹ میں مزید تنوع آیا ہے، ہم سب 1973 کے آئین کو تسلیم کرتے ہیں، یہ آئین تمام سیاسی جماعتوں کے متفقہ اصولوں پر مبنی ہے اور ججز کی ٹرانسفر کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان فیصلہ کریں گے، جس کے بعد وزیر اعظم اس پر عمل کریں گے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے اور یہ بات درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہو سکے۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter