کیف: یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرینی فورسز نے مشرقی محاذ ڈونیسک میں کارروائی کے دوران دو ایسے افراد کو حراست میں لیا ہے، جن کا تعلق چین سے ہے اور جو مبینہ طور پر روسی فوج کے شانہ بشانہ جنگ میں شریک تھے۔
صدر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ گرفتار افراد سے ذاتی شناختی دستاویزات، بینک کارڈز اور دیگر اہم کاغذات برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ایک چینی شخص مینڈیرن زبان میں بات کرتے ہوئے نظر آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس معلومات سے اندازہ ہوتا ہے کہ روسی افواج میں مزید چینی افراد بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ یہ افراد یوکرین کی سرزمین پر، ڈونیسک کے محاذ پر روس کی طرف سے لڑ رہے تھے۔
یوکرین کی وزارت خارجہ نے کیف میں چینی ناظم الامور کو طلب کرکے اس پیشرفت پر وضاحت طلب کی ہے۔ یوکرینی وزیر خارجہ آندری سبیہا کا کہنا تھا کہ اگر چینی شہری واقعی روسی افواج میں شامل ہو رہے ہیں تو یہ چین کے غیر جانبداری کے موقف پر سوالیہ نشان ہے۔
ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے اس پیشرفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور چین پر روسی جنگی اقدامات میں "اہم معاون” ہونے کا الزام عائد کیا ہے، خاص طور پر دوہری نوعیت کی اشیاء جیسے سیمی کنڈکٹرز اور ہوابازی کے پرزے فراہم کرنے کے حوالے سے۔
صدر زیلنسکی نے عالمی برادری، خصوصاً امریکہ اور یورپی ممالک سے فوری ردعمل دینے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ چین یوکرین جنگ میں اب تک غیر جانبدار رہنے کا دعویٰ کرتا آیا ہے، تاہم اس معاملے پر بیجنگ کا باضابطہ ردعمل تاحال سامنے نہیں آیا۔