ضلع گجرات میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، جہاں ایک ہی روز میں لاکھوں روپے کی نقدی، طلائی زیورات، موبائل فونز، اور گاڑیاں چوری و ڈکیتی کی نذر ہو گئیں۔ شہریوں میں بڑھتی ہوئی وارداتوں پر شدید تشویش پائی جا رہی ہے جبکہ پولیس کی کارکردگی سوالیہ نشان بنتی جا رہی ہے۔
گجرات کے گاؤں کسوکی میں چوروں نے ایک گھر کے تالے توڑ کر اندر داخل ہو کر 6 لاکھ روپے نقدی، 50 لاکھ مالیت کے 18 تولے طلائی زیورات، موبائل فونز اور قیمتی دستاویزات چرا لیں۔ متاثرہ خاتون سحرش فاروق کی مدعیت میں تھانہ صدر جلالپور جٹاں میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
اسی روز تھانہ صدر لالہ موسیٰ کی حدود میں تین الگ الگ ڈکیتی کی وارداتیں ہوئیں۔ گاؤں رنیاں کے قریب نامعلوم ڈاکوؤں نے گن پوائنٹ پر موٹر سائیکل سوار غلام حسین اور اس کی بیوی سے نقدی، موبائل فون، شناختی کارڈ اور دیگر کاغذات چھین لیے۔ کوٹ فتح دین سرگودھا روڈ پر شاہزور ڈرائیور اور اس کے ہیلپر سے 20 ہزار روپے نقدی اور موبائل فون چھین لیا گیا جبکہ کنگ چنن کے قریب علی حسن سے بھی اتنی ہی رقم اور موبائل فون چھین کر ڈاکو فرار ہو گئے۔
ادھر گجرات شہر کے مختلف علاقوں میں ایک ہی دن میں گاڑی چوری کی تین وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ محلہ دسوندھی پورہ سے نامعلوم چور فرحت اللہ کا رکشہ چرا کر لے گئے۔ محلہ مقبول آباد سے حسنین حیدر کی موٹر سائیکل گھر کے باہر سے چوری ہوئی، جبکہ کالوپورہ سے ذوہیب اور کھاریاں کے گاؤں ساکہ سے محمد توفیق کی موٹر سائیکلیں بھی چوری کر لی گئیں۔ متعلقہ تھانوں شاہین، بی ڈویژن، لاری اڈہ اور صدر کھاریاں میں الگ الگ مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔
شہری حلقوں نے حکومت اور ضلعی پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ گجرات کو جرائم پیشہ عناصر سے پاک کیا جا سکے۔