حکام نے حالیہ فیصلے میں پاسپورٹ بنوانے کے لیے شناختی کارڈ پر درج شہر یا ضلع کی شرط کو ختم کر دیا ہے۔
حکام نے حالیہ فیصلے میں پاسپورٹ بنوانے کے لیے شناختی کارڈ پر درج شہر یا ضلع کی شرط کو ختم کر دیا ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد پاسپورٹ کے اجرا کے عمل کو آسان بنانا اور عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنا ہے۔ اس نئے اقدام کے تحت، اب کوئی بھی شہری اپنے شناختی کارڈ پر درج شہر یا ضلع کی قید کے بغیر کسی بھی شہر کے پاسپورٹ دفتر سے پاسپورٹ بنوا سکے گا۔ ڈی جی امیگریشن کی طرف سے جاری مراسلے کے مطابق پاسپورٹ رولز 2021 کی شق 6 میں اس تبدیلی کو شامل کیا گیا ہے۔
پاسپورٹ دفاتر کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ نئے ترمیم کردہ رولز کے تحت شہریوں کو پاسپورٹ کا اجرا یقینی بنائیں اور کسی شہری کو شناختی کارڈ پر درج پتے یا ضلع کی بنیاد پر پاسپورٹ کے اجرا سے نہ روکیں۔ اس فیصلے کے بعد پاکستان کے مختلف علاقوں کے لوگ آسانی سے قریبی دفاتر سے پاسپورٹ بنوا سکیں گے، جس سے وقت اور اخراجات میں بھی بچت ہوگی۔
مزید برآں، پاسپورٹ دفاتر پر دباؤ اور بیک لاگ کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے محکمہ امیگریشن نے نئی اور جدید پاسپورٹ پرنٹنگ مشینیں بھی منگوائی ہیں۔ ان مشینوں کا مقصد پاسپورٹ پرنٹنگ کے عمل کو تیز کرنا ہے تاکہ زیر التوا پاسپورٹس کی تعداد کو کم کیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق یہ مشینیں بیرون ملک سے درآمد کی گئی ہیں، اور ہر مشین ایک گھنٹے میں ایک ہزار پاسپورٹ پرنٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان مشینوں میں چھ ڈیسک ٹاپ اور دو ای-پاسپورٹ مشینیں شامل ہیں، جن سے پاسپورٹ کا اجرا تیزی سے ہوگا۔
ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق، ملک بھر میں تقریباً 8 لاکھ پاسپورٹس مختلف وجوہات کے باعث زیر التوا ہیں۔ محکمے نے مئی میں اس بیک لاگ کو کم کرنے کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست بھیجی تھی، جس کے نتیجے میں یہ مشینیں منگوائی گئیں۔ اس اقدام سے توقع کی جا رہی ہے کہ پاسپورٹ دفاتر کے عملے کو کام کی رفتار بڑھانے میں مدد ملے گی اور شہریوں کو طویل انتظار سے نجات ملے گی۔
یہ ترمیم عوام کو پاسپورٹ کے حصول میں آسانی فراہم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے، خاص کر ان لوگوں کے لیے جو اپنے شناختی کارڈ پر درج شہر سے دور رہائش پذیر ہیں یا بار بار سفر کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ نئے قوانین کے تحت پاسپورٹ دفاتر پر دباؤ میں کمی اور پاسپورٹ کے بیک لاگ کو بھی بہتر طریقے سے منظم کیا جا سکے گا۔