اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے ڈی چوک احتجاج کے دوران گرفتار پی ٹی آئی مظاہرین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی جانب سے درخواست ضمانت پر سماعت کی گئی، ملزمان کے وکلاء اور پراسیکیوٹر راجہ نوید بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران جج ابو الحسنات کا کہنا ہے کہ ضمانتیں لگی ہوئی ہیں، آپ یہ کریں ایک ہی وکیل بحث کر لیں، وکیل صفائی نے کہا کہ ملزمان میں افغان اور پاکستانی شہری شامل ہیں جس پر معزز جج نے کہا کہ افغان شہریوں کی حد تک ان کے نام بتا دیں ان کو الگ کر دیتے ہیں۔
وکیل صفائی کا کہنا ہے کہ سب افغان شہری قانونی طور پر پاکستان میں رہ رہے ہیں، سب کاغذات بھی لگے ہوئے ہیں، قانونی طور پر رہنے والے افغان شہریوں نے پناہ کے لیے درخواست دے رکھی ہے اور وہ غلط سرگرمیوں میں شامل نہیں ہوتے، افغان شہریوں کو کراچی کمپنی اور ترنول میں گھروں سے اٹھایا گیا ہے، ان کی تعداد 146 ہے۔
جج کی جانب سے وکیل سے سوال کیاگیا کہ کیا ان سب پر برآمدگیاں ڈالی گئی ہیں، وکیل صفائی کا کہنا ہے کہ سب پر مشکوک برآمدگیاں ڈالی گئی ہیں، کوئی ویڈیو اور کوئی پرائیوٹ گواہ نہیں ہے۔
اسکے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کے دوران گرفتار پی ٹی آئی مظاہرین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔