اسلام آباد، رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف میں ایسا ماحول بن چکا ہے کہ کسی کو بدنام کرنے کے لیے فوراً اسے "اسٹیبلشمنٹ کا بندہ” قرار دے دیا جاتا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو چند مخصوص افراد نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے، اور یہی افراد پہلے ان کے اور علی امین گنڈاپور کے خلاف سرگرم تھے، اب وہی بیرسٹر گوہر کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ معروف قانون دان سلمان اکرم راجا نے بیرسٹر گوہر کو ساتھ بٹھا کر ان کی تذلیل کی۔ ان کے بقول، کبھی یہ شرط نہیں رکھی گئی کہ اگر بہنیں ملاقات کے لیے نہ جائیں تو ملاقات کا بائیکاٹ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی ایسی صورتحال میں سلمان اکرم راجا خود ملاقات کے لیے گئے تھے۔
شیر افضل مروت نے انکشاف کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے اندر تین طاقتور پریشر گروپس فعال ہیں، جن میں سب سے بااثر سوشل میڈیا کا گروپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو سوشل میڈیا کے کردار سے اب فیصلہ کن انداز میں نمٹنا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتے رہے ہیں، لیکن پارٹی کے اندر بعض حلقے ان کے مؤقف کی غلط ترجمانی کرتے ہیں، جس سے گمراہ کن تاثر پیدا ہوتا ہے۔
گزشتہ دنوں بھی شیر افضل مروت نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ یوٹیوبرز صرف ڈالرز کمانے کی خاطر پارٹی کے لیے ایسا بیانیہ تشکیل دیتے ہیں جس کا نقصان پارٹی کو اندرون ملک برداشت کرنا پڑتا ہے، اور اس سے عمران خان کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایک طویل وقفے کے بعد سیاست میں دوبارہ قدم رکھ دیا ہے۔
عوامی رابطہ مہم کے تحت انہوں نے ملک بھر میں جلسوں اور ریلیوں کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا پہلا مرحلہ پنجاب سے شروع ہوگا۔
نواز شریف نے بلوچستان کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی آمادگی کا اظہار بھی کیا ہے۔