محکمہ داخلہ پنجاب نے قدیم قوانین کو تبدیل کرنے کے لیے ’’قانونی اصلاحات کمیٹی‘‘ تشکیل دے دی جو قوانین کو جدید اور موثر بنانے کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔
پنجاب حکومت نے فوجداری قوانین کو جدید بنانے کے لیے "قانونی اصلاحات کمیٹی” تشکیل دے دی، جو قدیم قوانین میں ترامیم کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق، کمیٹی ضابطہ فوجداری 1898، تعزیرات پاکستان 1860 اور قانون شہادت آرڈر 1984 میں ترامیم کا مسودہ تیار کرے گی۔ اس کے علاوہ، "قومی سلامتی کا قانون” بھی تجویز کیا جائے گا، جس کے تحت جرائم کی روک تھام، قانون کے موثر نفاذ اور امن عامہ کی بحالی سے متعلق اصلاحات کی جائیں گی۔
کمیٹی خاص طور پر خواتین اور بچوں کے تحفظ سے متعلق قوانین میں ترامیم پر غور کرے گی، جبکہ انسداد دہشت گردی، سائبر کرائم، سائبر سیکیورٹی، اور بین الصوبائی رابطے سے متعلق قوانین کو بھی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنایا جائے گا۔
کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی کامران عادل ہوں گے، جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری (جوڈیشل) عمران حسین رانجھا بطور سیکرٹری خدمات انجام دیں گے۔ دیگر ممبران میں ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ قانون محمد یونس، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل حسن خالد، اور پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کے نمائندے شامل ہیں۔
اپوزیشن گرینڈ الائنس کا اسلام آباد میں بڑی بیٹھک کا فیصلہ
یہ کمیٹی تین ماہ کے اندر اپنی رپورٹ محکمہ داخلہ کو پیش کرے گی، جس کی روشنی میں حتمی ترامیم کا فیصلہ کیا جائے گا۔