جمعہ, 25 اپریل , 2025

پشاور ہائیکورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزاؤں کے خلاف تمام درخواستیں خارج کردیں

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزاؤں کے خلاف تمام درخواستیں خارج کردیں۔

پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے فوجی عدالتوں سے دی گئی سزاؤں کے خلاف دائر تمام 29 درخواستیں خارج کر دی ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کی سزا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے دستخط کے بعد شمار ہوگی۔

latest urdu news

دو رکنی بینچ، جس میں جسٹس نعیم انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال شامل تھے، نے ان درخواستوں پر سماعت کی۔ دورانِ سماعت، درخواست گزاروں کے وکلا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنااللہ اور عدالتی معاون شمائل احمد بٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزاروں کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان اپنی سزائیں پوری کر چکے ہیں، لیکن انہیں رہا نہیں کیا جا رہا۔ وکلا کے مطابق، قانون کے تحت دورانِ حراست گزارا گیا وقت بھی سزا میں شامل کیا جانا چاہیے۔ تاہم، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان کو خصوصی قانون کے تحت سزائیں دی گئی ہیں، جن میں دفعہ 382-B کا فائدہ نہیں دیا جا سکتا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید وضاحت کی کہ ملزمان دہشت گرد ہیں اور کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورٹ کے لارجر بینچ اور پشاور ہائیکورٹ کے دیگر فیصلوں میں بھی یہی مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ خصوصی قوانین کے تحت سزائیں دستخط کے وقت سے ہی شمار ہوں گی۔

عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملٹری کورٹ کے قوانین میں ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار صرف یہ دیکھنے تک محدود ہے کہ کیا سزائیں متعلقہ سیکشنز کے تحت دی گئی ہیں یا نہیں۔

بعد ازاں، عدالت نے تمام 29 درخواستیں خارج کر دیں۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter