لاہور، پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے سر مونڈنے اور ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے معاملے پر پولیس نے لاہور ہائیکورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
لاہور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی آپریشنز لاہور، ڈی آئی جی لیگل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیا کہ آئی جی پنجاب کا جواب ابھی تک کیوں پیش نہیں کیا گیا؟ سماعت کے دوران متنازعہ ویڈیوز بھی عدالت میں چلائی گئیں۔
عدالت نے ڈی آئی جی فیصل کامران سے استفسار کیا کہ یہ ویڈیوز پولیس کی سرکاری ویب سائٹ پر موجود تھیں، کیا آپ کو ان کے بارے میں معلومات نہیں تھیں؟ ڈی آئی جی نے وضاحت دی کہ ویڈیوز ایک ساتھ آئی تھیں، اس لیے ان کی نوعیت کا اندازہ نہ ہو سکا۔
ڈی آئی جی نے عدالت سے غیر مشروط معافی طلب کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ عدالتی احکامات پر مکمل طور پر عمل کیا جائے گا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہوائی فائرنگ کرنے والوں کی گرفتاری جائز ہے، مگر انہیں سر منڈوا کر ویڈیوز پبلک کرنا کسی صورت قابلِ قبول نہیں، عدالت نے خبردار کیا کہ اگر آئندہ ایسا عمل دہرایا گیا تو ملوث افسر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ڈی آئی جی لیگل نے عدالت کو یقین دلایا کہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کی جائے گی، جس پر عدالت نے کہا کہ اب صرف یقین دہانیوں کا وقت نہیں بلکہ عملی اقدامات کا وقت ہے۔
سماعت کے دوران قصور کے متعلقہ ایس ایچ او اور دو کانسٹیبلز بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
ایس ایچ او نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کے وقت ان کے والد ہسپتال میں داخل تھے اور وہ تھانے سے جاچکے تھے، اس لیے معاملے کی نگرانی نہیں کرسکے۔ انہوں نے بھی غیر مشروط معافی مانگی۔
کانسٹیبلز نے وکیل کرنے کے لیے مہلت طلب کی، عدالت نے کیس کی سماعت اگلے روز تک ملتوی کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے جواب طلب کر لیا، عدالت نے واضح کیا کہ قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا اور ہائیکورٹ کسی قانونی کارروائی میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔
یہ درخواست شہری وشال شاکر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ پولیس کی جانب سے اس قسم کے غیر انسانی اقدامات روکے جائیں، جسٹس علی ضیا باجوہ اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔