جمعہ, 25 اپریل , 2025

پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ، فوری اقدامات ضروری ہیں: صدر، وزیراعظم

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد، صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے پانی کی قلت کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے اس کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

صدر آصف علی زرداری نے ارتھ آور اور عالمی یوم آب 2025 کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ توانائی کے تحفظ، ماحولیاتی توازن اور موسمیاتی اقدامات کے عزم کو دہراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارتھ آور کے موقع پر غیر ضروری روشنیوں کو بند کرنا توانائی کی بچت اور کاربن اخراج میں کمی کے عزم کی علامت ہے۔

latest urdu news

انہوں نے کہا کہ توانائی کے بڑھتے مسائل اور ایندھن کی بڑھتی قیمتیں پاکستان کی معیشت اور ماحول کے لیے بڑے خطرات ہیں، ایک محفوظ توانائی کے مستقبل کے لیے بجلی اور ایندھن کی بچت، قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو فروغ دینا اور عوامی ٹرانسپورٹ کے استعمال کو ترجیح دینا ضروری ہے۔

آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ رواں سال ارتھ آور، عالمی یوم آب کے ساتھ منایا جا رہا ہے، جبکہ پاکستان میں پانی کی کمی ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے، جس سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہے، 2022 میں آنے والے شدید سیلاب اور موسمیاتی تبدیلیاں ملک پر گہرے اثرات مرتب کرچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آبی ذخائر کے تحفظ اور پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ڈرپ ایریگیشن، بارش کے پانی کو محفوظ کرنا اور اس کے ضیاع کو روکنا زرعی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ گھریلو اور صنعتی سطح پر پانی کے مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جانا چاہیے، پاکستان ماحولیاتی تحفظ، توانائی کے بچاؤ اور پانی کے دیرپا استعمال کے لیے پرعزم ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ توانائی، ایندھن اور پانی کے تحفظ کے لیے ہر شہری کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی۔ پائیدار طرز زندگی اپنا کر ہم پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے محفوظ بنا سکتے ہیں۔ ہمیں مل کر اپنے ملک اور زمین کو ماحولیاتی مسائل سے بچانے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔

حکومت کا مہنگائی کی شرح میں کمی کا دعویٰ، مگر 11 اشیا مزید مہنگی

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی یوم آب کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ گلیشیئرز کے تحفظ، پانی کے وسائل کی بقا اور ایک محفوظ آبی مستقبل کے لیے اجتماعی کوششیں ضروری ہیں، سندھ طاس معاہدے پر مؤثر عملدرآمد پاکستان کی آبی سلامتی کے لیے نہایت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پانی زندگی کا بنیادی جزو ہے، جو ہماری معیشت، زراعت اور ماحول کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے، لیکن یہ قیمتی وسیلہ شدید دباؤ کا شکار ہے۔ دنیا کی نصف آبادی سال کے کچھ حصے میں پانی کی کمی کا سامنا کرتی ہے، جبکہ اربوں افراد کو صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آبی ذخائر ہماری زمین کے جنگلات سے بھی زیادہ تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ یہ اب کوئی مستقبل کا خطرہ نہیں بلکہ ایک عالمی بحران ہے، جس سے نمٹنے کے لیے فوری اور اجتماعی اقدامات ناگزیر ہیں۔ پاکستان بھی ان چیلنجز سے بے خبر نہیں۔ 2022 کے تباہ کن سیلاب نے ہمارے ملک پر دیرپا اثرات ڈالے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے ہمارے آبپاشی کے نظام کو شدید نقصان پہنچا اور لاکھوں لوگوں کی زندگیاں اور روزگار متاثر ہوئے، دوسری طرف خشک سالی بھی ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے، کیونکہ پاکستان کی تقریباً 80 فیصد زمین بنجر یا نیم بنجر ہے اور ملک کی 30 فیصد آبادی براہ راست خشک سالی کے اثرات سے متاثر ہو رہی ہے۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter