جمعہ, 25 اپریل , 2025

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، صدر مملکت کے خطاب کے دوران اپوزیشن کا شدید احتجاج

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد، نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کی آمد پر حکومتی ارکان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اجلاس کا آغاز قومی ترانے، تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ سے ہوا۔

latest urdu news

پارلیمنٹ ہاؤس میں مختلف سیاسی رہنماؤں کی آمد ہوئی، جن میں آصفہ بھٹو، بلاول بھٹو زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار، خواجہ آصف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، پرویز خٹک، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر شامل تھے۔ اس کے علاوہ غیر ملکی سفیروں کی بڑی تعداد بھی مہمان گیلری میں موجود تھی۔

جیسے ہی اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوا، اپوزیشن ارکان نے شدید نعرے بازی اور احتجاج شروع کر دیا، جس کے باعث صدر مملکت کے خطاب کے دوران ایوان شور سے گونجتا رہا۔

اپنے خطاب میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، وزیراعظم اور تمام پارلیمانی ارکان کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

صدر نے کہا کہ گڈ گورننس اور سیاسی استحکام ملک کی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں، اور جمہوری نظام کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے، اور حکومت کے مثبت اقدامات کی بدولت پالیسی ریٹ میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ خوش آئند ہے۔

آصف علی زرداری نے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو یکجہتی اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، جبکہ سماجی انصاف کے فروغ کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کی ترقی کو ترجیح دینا ہوگی، اور تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔

تھلاپتھی وجے کے اسلام قبول کرنے کی خبریں، حقیقت یا افواہ؟

صدر نے ٹیکس نظام میں مزید بہتری پر بھی زور دیا، اور کہا کہ اس میں اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں تاکہ ایک منصفانہ اور شفاف ٹیکس نظام رائج کیا جا سکے۔

انہوں نے آئی ٹی کے فروغ کے لیے جدید آئی ٹی پارکس کے قیام کو ضروری قرار دیا، اور کہا کہ کاروبار کے لیے آسان قرضوں کی دستیابی کو یقینی بنانا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی نوجوانوں کو فنی تعلیم سے آراستہ کرنے پر بھی زور دیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید وسعت دی جائے، جبکہ پارلیمنٹ کو گڈ گورننس، سیاسی استحکام اور معاشی ترقی پر توجہ دینی چاہیے، صدر آصف زرداری نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک کے کسی بھی علاقے کو ترقی کی دوڑ میں پیچھے نہیں رہنے دیا جائے گا، اور تعلیم، صحت، معیشت اور بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہوگا۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter