سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر اضافی ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد بھارتی حکومت نے روس سے تیل کی درآمدات میں کمی پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، جسے ماہرین "امریکی دباؤ کے آگے نرمی” سے تعبیر کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق بھارت نے امریکا کو اشارہ دیا ہے کہ وہ روسی خام تیل کی خریداری میں کمی لا سکتا ہے، تاہم اس کے بدلے میں وہ واشنگٹن سے تجارتی رعایتیں چاہتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت نے امریکا سے ہتھیاروں کی خریداری کے منصوبے کو وقتی طور پر معطل کر دیا ہے اور وزیر دفاع کا متوقع امریکی دورہ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید 25 فیصد درآمدی محصولات (ٹیرف) لگانے کے بعد مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک جا پہنچا ہے، جس نے بھارت کی معیشت کو شدید دھچکا دیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد بھارتی مالیاتی منڈیوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ بمبئی اسٹاک ایکسچینج (بی ایس ای) کے سینسیکس انڈیکس میں 240 پوائنٹس کی گراوٹ دیکھنے میں آئی، جس کے بعد انڈیکس 80,303 پر بند ہوا۔ اگست کے آغاز سے اب تک سینسیکس 1,399 پوائنٹس نیچے آ چکا ہے، جس سے سرمایہ کاروں کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق، بھارت کو نہ صرف ٹرمپ کے ممکنہ دوبارہ انتخاب کے خوف نے مجبور کیا ہے بلکہ پاک-امریکا بڑھتے ہوئے تعلقات بھی اس پالیسی شفٹ کا ایک اہم محرک بنے ہیں۔
بھارتی تجارتی اور عسکری پالیسی میں آنے والی اس تبدیلی کو عالمی سطح پر گہرائی سے مانیٹر کیا جا رہا ہے، اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں امریکا اور بھارت کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو سکتے ہیں۔