واشنگٹن، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایسے غیر قانونی تارکین وطن جو عدالت کے ملک چھوڑنے کے احکامات کے باوجود امریکا میں مقیم ہیں، ان پر روزانہ 998 ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے گا، اگر جرمانہ ادا نہ کیا گیا تو ان کی جائیداد ضبط کی جاسکتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یہ سخت کارروائی 1996 کے امیگریشن قانون کے تحت کی جا رہی ہے، جسے ٹرمپ نے 2018 میں اپنی پہلی صدارتی مدت کے دوران بھی استعمال کیا تھا، اس بار یہ جرمانے گزشتہ پانچ سالوں پر بھی لاگو ہوں گے، یعنی بعض افراد پر مجموعی طور پر دس لاکھ ڈالر سے زیادہ کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔
محکمہ داخلہ کی ترجمان ٹریشیا میک لافلن نے بتایا کہ تمام غیرقانونی افراد کو نئے موبائل ایپ CBP Homeکے ذریعے خود ملک چھوڑ دینا چاہیے، ورنہ انہیں سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حکومتی ای میلز کے مطابق، جو افراد جرمانہ نہیں دیں گے ان کی جائیداد اور اثاثے ضبط یا نیلام کیے جاسکتے ہیں۔ اس کام میں محکمہ انصاف کا سول اثاثہ ضبطی یونٹ بھی مدد کرے گا۔
یہ پالیسی ان 14 لاکھ افراد پر لاگو ہوگی جنہیں امیگریشن عدالتوں نے ملک چھوڑنے کا حکم دے رکھا ہے، ماہرین کے مطابق، یہ قدم غریب خاندانوں پر بھاری پڑے گا، خاص طور پر ان پر جو امریکی شہریوں یا قانونی مقیم افراد کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔
دوسری جانب امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں مزید شدت آ گئی ہے، امریکا نے چین پر 104 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ چین پر آج سے 104 فیصد ٹیرف لاگو ہوگا، چین کی جانب سے ٹیرف پر جوابی کارروائی کرنا غلط تھا، اور اگر چین معاہدہ کرتا ہے تو ٹرمپ کی طرف سے ریلیف فراہم کیا جائے گا۔