ڈونلڈٹرمپ کے امریکا کے صدر بننے کے بعد بہت سے ایسے فیصلے کیے گئے ہیں جس کے باعث دنیا بھر میں ہلچل مچی ہوئی ہے تاہم اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا میں افغان باشندوں کی عارضی پناہ گاہوں کو ختم کرنے کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں کا ایک اور باب سامنے آ گیا، اب امریکا میں مقیم افغان باشندوں کے لیے قائم عارضی پناہ گاہیں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد متاثر ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکا میں 14,600 افغان شہریوں کو "ٹیمپریری پروٹیکٹڈ اسٹیٹس” (TPS) کے تحت عارضی طور پر رہائش کی اجازت دی گئی تھی، تاہم امریکی حکومت نے ان کی یہ حیثیت ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کا اطلاق مئی سے ہوگا۔ اس فیصلے سے متاثرہ افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے یا قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رپورٹس میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان شہریوں کے علاوہ کیمرون کے 7,900 افراد کی TPS حیثیت بھی ختم کر دی گئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تارکین وطن کے حوالے سے مزید سخت مؤقف اپنا رہی ہے۔
واضح رہے کہ TPS ایک امریکی امیگریشن پروگرام ہے جس کے تحت مخصوص ممالک کے افراد کو امریکا میں عارضی رہائش اور کام کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، اگر ان کے وطن میں جنگ، قدرتی آفات یا دیگر غیر معمولی حالات ہوں۔ ٹرمپ حکومت کی یہ نئی پالیسی انسانی حقوق کے حلقوں میں تشویش کا باعث بن رہی ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے متاثرہ افراد کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔