وزارت تجارت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر عائد کردہ 29 فیصد ٹیرف کا جائزہ لینے کے لیے 7 اپریل کو ایک اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق، اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر تجارت جام کمال کریں گے۔ اس اجلاس میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما)، ٹیکسٹائل اور گارمنٹس مینوفیکچررز، ایکسپورٹرز، ہوزری مینو فیکچررز، ٹاول ایسوسی ایشن اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا گیا ہے۔
امریکا کی جانب سے عائد کردہ 29 فیصد جوابی محصولات کے حوالے سے پاکستانی برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات نقصان دہ ہیں، تاہم زیادہ شدید اثرات مرتب نہیں ہوں گے کیونکہ پاکستان کے حریف ممالک جیسے بھارت، چین، ویتنام اور بنگلہ دیش کو بھی امریکی مارکیٹ میں اپنی برآمدات پر زیادہ محصولات کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ 3 اپریل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی مارکیٹ میں درآمد ہونے والی زیادہ تر اشیا پر 10 فیصد ٹیرف کے ساتھ ساتھ درجنوں ممالک پر اضافی محصولات بھی عائد کیے تھے۔ پاکستان کے علاوہ چین، یورپی یونین، ویتنام، جاپان، بھارت، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ، سوئٹزرلینڈ، انڈونیشیا، ملائیشیا، کمبوڈیا اور برطانیہ بھی ان محصولات کی زد میں آئے ہیں۔
یہ اضافی ٹیرف عالمی تجارتی جنگ کو مزید سنگین بنا سکتے ہیں، جس کے ممکنہ اثرات اور پاکستان کی برآمدات پر پڑنے والے اثرات کا تفصیل سے جائزہ لینے کے لیے وزارت تجارت کا اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہوگا۔