پاکستان کی معروف گلوکارہ اور اداکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کی بیٹی، نازیہ اعجاز درانی نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں اپنی والدہ کی نجی زندگی کے حوالے سے جذباتی گفتگو کی۔
نازیہ اعجاز نے بتایا کہ نور جہاں صرف 9 برس کی عمر میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئی تھیں، اگرچہ وہ دنیا بھر میں لاکھوں مداحوں کی پسندیدہ تھیں، لیکن گھر میں وہ بالکل سادہ مزاج، محبت کرنے والی ماں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ والدہ ہمیشہ اپنے ہاتھوں سے کھانا تیار کرتیں اور ہمیں خود کھلاتیں، اور ہماری ہر چھوٹی بڑی خواہش کا خیال رکھتی تھیں، انہوں نے بتایا کہ جب بڑی بہن ظلِ ہما کی شادی ہوئی تو والدہ نے باقی تین بہنوں کو بورڈنگ اسکول میں داخل کروا دیا۔
نازیہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اگرچہ ان کے والدین، نور جہاں اور اعجاز درانی، میں علیحدگی ہو چکی تھی، لیکن دونوں کے درمیان ہمیشہ دوستانہ تعلقات قائم رہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ ہماری سالگرہوں پر دونوں والدین بورڈنگ اسکول آتے تھے، اور والدہ کی بیماری کے وقت بھی اعجاز درانی ہی انہیں اسپتال لے کر گئے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے والد ہمیشہ نور جہاں کے بارے میں عزت سے بات کرتے تھے اور آج جب وہ خود ایک سنگل مدر کے طور پر زندگی گزار رہی ہیں، تو محسوس ہوتا ہے جیسے اپنی والدہ کی زندگی کا عکس بن گئی ہوں۔
نازیہ اعجاز نے کہا کہ وقت کے ساتھ لوگ انہیں بتاتے ہیں کہ ان کی شباہت اپنی والدہ سے بہت ملتی ہے، اور وہ سمجھتی ہیں کہ جیسے اپنی ماں کی زندگی کو دوبارہ جینے کا عمل جاری ہے۔