اسلام آباد، سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا ہے کہ وہ میری ٹائم کے شعبے میں بدعنوانی کے ثبوت لے کر آئے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے میری ٹائم کا اجلاس سینیٹر فیصل واوڈا کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جہاں انہوں نے گفتگو کے دوران کہا کہ آرمی چیف نے سب سے پہلے اپنے ادارے کا احتساب کیا اور واضح پیغام دیا کہ پاکستان سب سے پہلے ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ سیکریٹری میری ٹائم نے 60 ارب روپے کی کرپشن روکنے کے بجائے اس میں معاونت کی۔ فیصل واوڈا کے مطابق، انہوں نے 8 ماہ تک اس معاملے کے شواہد اکٹھے کیے اور مکمل جائزہ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے میری ٹائم سے متعلق 728 صفحات کا مطالعہ کیا، جس میں 60 ارب روپے مالیت کی زمین کی خریداری کے پراسیس کو منسوخ کرنے کے شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ اس کیس کی سماعت کب سے التوا کا شکار ہے اور اس کا پس منظر 2005ء اور 2015ء سے جڑا ہوا ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے سوال اٹھایا کہ اگر معاہدہ درست تھا تو اتوار کے روز دفتر کھول کر اسے کیوں منسوخ کیا گیا؟ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس ایسے شواہد ہیں جو ایف آئی اے کو برسوں سے نہیں ملے۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ ستمبر 2024 میں پورٹ قاسم کی 500 ایکڑ زمین کو 10 لاکھ روپے فی ایکڑ کے حساب سے دینے کا فیصلہ ہوا، جبکہ 365 ایکڑ زمین کے بدلے 500 ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا، جو کہ شفافیت پر سوالیہ نشان ہے۔
فیصل واوڈا کے مطابق، ایک ڈیفالٹر کمپنی کے لیے نرم گوشہ اختیار کیا گیا اور زمین کا صرف 8 فیصد دینے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔