ہفتہ, 26 اپریل , 2025

موساد کے سابق سربراہان کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

تل ابیب، اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے 3 سابق سربراہان سمیت 250 سے زائد سابق افسران و اہلکاروں نے حکومت سے غزہ جنگ کے فوری خاتمے اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

موساد کے سابق افسران نے اپنے مشترکہ بیان میں اسرائیلی فضائیہ کے اہلکاروں کی جانب سے حکومت کو لکھے گئے خط کی بھرپور حمایت کی ہے، جس میں جنگ روکنے اور یرغمالیوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

latest urdu news

اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ بیان سابق اسرائیلی مذاکرات کار ڈیوڈ میدان کی جانب سے جاری کیا گیا، جس پر موساد کے سابق سربراہان ڈینی یاتوم، افرایم ہالیوی اور تامیر پاردو کے دستخط بھی موجود ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ نہ صرف یرغمالیوں بلکہ اسرائیلی فوجیوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے، لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ ریاست اور شہریوں کے تحفظ کی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی فضائیہ کے ایک ہزار سے زائد ریزرو فوجیوں نے بھی حکومت کو کھلا خط لکھا تھا، جس میں جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ان ریزرو فوجیوں نے اپنے خط میں واضح کیا تھا کہ غزہ جنگ ملکی دفاع کے بجائے ذاتی اور سیاسی مفادات کی تکمیل کے لیے لڑی جا رہی ہے، جبکہ فوج کی بنیادی پالیسی یہ ہے کہ وہ سیاسی مقاصد کے لیے جنگ نہیں کرتی۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق انٹیلی جنس یونٹ ‘یونٹ 8200’ کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی خط کی حمایت کی، جبکہ اسرائیلی بحریہ کے 150 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بند کرے اور یرغمالیوں کو بحفاظت واپس لائے۔

اسی طرح اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے والے درجنوں ریزرو ڈاکٹروں نے بھی وزیر دفاع، آرمی چیف اور فوج کے چیف میڈیکل آفیسر کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد وہ اپنی خدمات انجام دیتے رہے، مگر اب جبکہ جنگ کو 550 دن گزر چکے ہیں، انہیں محسوس ہوتا ہے کہ یہ جنگ قومی دفاع کے بجائے محض ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے لڑی جارہی ہے۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter