کراچی، مصطفیٰ عامر قتل کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے پولیس کے لیے ہدایات جاری کردیں۔
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے پولیس کو ہدایت دی کہ ملزم ارمغان سے برآمد ہونے والے تمام شواہد فوری طور پر فارنزک تجزیے کے لیے بھجوائے جائیں اور اس کے قریبی افراد کی سرگرمیوں کا جائزہ لے کر ضروری قانونی کارروائی کی جائے۔
پبلک پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ علاقے کے سکیورٹی انچارج اور مکان مالک سے ملزم کی مشکوک سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلات لی جائیں۔ علاوہ ازیں، مقامی انٹیلی جنس یونٹ، گذری اور درخشاں تھانوں سے ملزم کی سرگرمیوں سے متعلق معلومات حاصل کی جائیں، جب کہ ارمغان کے والد سے بھی تحقیقات کی جائیں اور ان کے مجرمانہ پس منظر کا جائزہ لیا جائے۔
ہدایات میں مزید کہا گیا کہ ملزم کی رہائش گاہ سے برآمد شدہ غیر قانونی اسلحہ اور واکی ٹاکی کی مکمل تحقیقات کی جائیں، اسی طرح اس کے گھر سے ملنے والے ڈیجیٹل سیف لاکرز اور دو شناختی کارڈز کی بھی جانچ کی جائے۔
پبلک پراسیکیوٹر نے یہ بھی کہا کہ ملزم ارمغان کے کسی کالعدم تنظیم سے ممکنہ روابط اور منی لانڈرنگ یا کسی اور غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کے بارے میں بھی تفتیش کی جائے۔
مزید برآں، مصطفیٰ عامر کے اغوا کے دوران تاوان کے لیے کی گئی کالز کا سراغ لگایا جائے، ملزم اور مقتول کی والدہ کے موبائل فونز کو کیس پراپرٹی میں شامل کیا جائے، جب کہ ارمغان اور مقتول مصطفیٰ کے بینک اکاؤنٹس، موبائل ڈیٹا اور سفری تفصیلات حاصل کی جائیں۔
پراسیکیوٹر نے ہدایت دی کہ حب میں درج مقدمے کو کراچی منتقل کرنے کے لیے ایس ایس پی حب کو لکھے گئے خط کا مقصد واضح کیا جائے۔