لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے عمر قید کے ملزم اسامہ کو رہا کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا گیا۔
تحریری عدالتی فیصلے کے مطابق پراسیکیوشن کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی، بہت سے ابہام ہیں جس کی بنیاد پر ملزم کی اپیل منظور کرتے ہوئے اسے شک کا فائدہ دیا جاتا ہے۔
ملزم اسامہ کے خلاف تھانہ ڈسکہ پولیس نے 2016 میں مقدمہ درج کیا تھا، جس پر ٹرائل کورٹ نے 2019 میں ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
جسٹس لاہور ہائیکورٹ امجد رفیق نے جاری فیصلے میں لکھا کہ گواہوں کی موقع پر موجودگی ثابت نہیں ہوتی، ملزم اور مقتول موٹر سائیکل پر ساتھ جا رہے تھے، مقتول اور ملزم کو اکٹھے دیکھنے والا گواہ یہ سب ثابت کرنے میں ناکام رہا لہٰذا ملزم کو رہا کیا جائے۔
دوسری جانب رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ مذاکرات کیلئے اُتنے ہی سنجیدہ ہیں جتنے ہم ہیں مگر وہ یہ بات کھل کر نہیں کرسکتے کیونکہ اُنہیں اپنے سوشل میڈیا سے اتنی گالیاں پڑتی ہیں کہ وہ خود مشکل میں آجاتے ہیں۔