پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپنر فخر زمان نے ریٹائرمنٹ کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے ایک ماہ کے اندر کم بیک کے عزائم کا اظہار کر دیا۔
قومی ٹیم کے جارح مزاج اوپننگ بلے باز فخر زمان نے ریٹائرمنٹ کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ فی الحال ان کا ریٹائرمنٹ کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تینوں فارمیٹس—ون ڈے، ٹی20، اور ٹیسٹ کرکٹ—کھیلنا چاہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ایک ماہ کے اندر انٹرنیشنل کرکٹ میں دوبارہ واپسی ہو جائے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک انٹرویو میں گفتگو کے دوران فخر زمان نے بتایا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کے دوران درد کی شدت نے انہیں احساس دلایا کہ چیمپئنز ٹرافی میں ان کا سفر اب ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس میچ میں اوپننگ کی پوزیشن اختیار کی جاتی تو شاید نتیجہ مختلف ہو سکتا تھا، کیونکہ شروع کے 10 اوورز میں اوپنرز کا بڑا کردار ہوتا ہے اور بہترین اسکور حاصل کرنا نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
نیوزی لینڈ کے خلاف آؤٹ ہونے کے بعد ڈریسنگ روم میں رونے سے متعلق پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ جب ٹیم سے بلند توقعات وابستہ ہوں اور کھلاڑی کچھ بھی نہ کر سکیں تو اس سے بے حد افسوس ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ ان کے بیٹے نے بھی کہا کہ "پاپا، آپ کو تکلیف ہو رہی تھی، اس لیے آپ رو رہے تھے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ون ڈے فارمیٹ ان کا بہترین فارمیٹ ہے، لیکن وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ تاہم، یہ فیصلہ کوچز اور کپتان کی منصوبہ بندی پر منحصر ہے اور ان کا ماننا ہے کہ ٹیم میں کافی اچھے ٹیسٹ کھلاڑی موجود ہیں۔
فخر زمان نے چیمپئنز ٹرافی کو اپنے لیے ایک خاص ایونٹ قرار دیا اور بتایا کہ 2017 کی چیمپئنز ٹرافی ان کے لیے یادگار ثابت ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ جب انہیں ہائپر ٹھورائیڈ کی بیماری کا پتہ چلا، تو انہوں نے اس ٹورنامنٹ کے لیے خاص تیاری کی تاکہ وہ فٹ ہو سکیں۔
پاکستان کو بڑا دھچکا، انجری کے باعث فخر زمان چیمپئنز ٹرافی سے آؤٹ
انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے میں ان کی طبیعت میں کافی بہتری آئی ہے، اور ڈاکٹر کی ہدایت پر تین ہفتے بعد وہ ٹریننگ شروع کریں گے۔ امید ہے کہ ایک مہینے کے اندر وہ دوبارہ انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آ جائیں گے۔
بھارت سے شکست کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے خلاف میچ میں وہ کچھ نہیں کہہ سکتے، کیونکہ کرکٹ میں توقعات پوری نہ ہونے کی صورت میں نتائج متاثر ہو جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کل کی کرکٹ میں اسٹرائیک ریٹ بہت اہمیت کا حامل ہے، اور کھلاڑیوں کو حالات کے مطابق رسک لے کر کھیلنا پڑتا ہے، جس میں وکٹ بھی جاتی ہیں۔
View this post on Instagram
پسندیدہ کھلاڑیوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ نیوزی لینڈ کے میٹ ہنری اچھے باؤلر ہیں، جبکہ ان کا آل ٹائم پسندیدہ کھلاڑی اے بی ڈویلئرز ہے۔ بائے ہاتھ کے میتھیو ہیڈن اور ایڈم گلکرسٹ بھی ان کے پسندیدہ کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔
آخر میں، فخر زمان نے کہا کہ وہ بیٹر سے زیادہ اچھا باؤلر ہیں اور انہوں نے ذکر کیا کہ شاداب خان نے ان سے کہا تھا کہ اگر وہ کپتان بن جائیں تو ون ڈے میں 5 اور ٹی20 میں 2 اوورز ان سے کرا لیں گے۔