غزہ ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کی لپیٹ میں ہے، جہاں شدید بمباری کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت کم از کم 105 فلسطینی شہید جبکہ درجنوں زخمی ہو چکے ہیں، عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے خاص طور پر رہائشی علاقوں اور طبی مراکز کو نشانہ بنا رہے ہیں، جن میں ایک کلینک پر حملے میں کمسن بچی سمیت 6 افراد شہید ہوئے۔
ادھر فلسطینی مزاحمت کاروں نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایک اسرائیلی بکتر بند گاڑی کو دھماکے سے تباہ کر دیا، جس کے نتیجے میں 5 صیہونی فوجی ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے ہیں۔ غزہ میں جاری اس انسانی بحران کے دوران ہزاروں خاندان مسلسل نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گالانت اور وزیر برائے دفاعی امور اسرائیل کاٹز نے ایک متنازع منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع کاٹز نے اعلان کیا ہے کہ رفح شہر کے ملبے پر ایک کیمپ قائم کیا جائے گا، جسے انہوں نے ’’انسانی ہمدردی کا شہر‘‘ قرار دیا، انہوں نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح کیا کہ فلسطینیوں کو کیمپ میں داخل ہونے سے پہلے سخت سیکیورٹی اسکریننگ سے گزرنا ہوگا، اور ایک بار داخل ہونے کے بعد انہیں کیمپ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس منصوبے کے تحت اسرائیلی فورسز کیمپ کے اردگرد مکمل کنٹرول رکھیں گی، اور ابتدائی مرحلے میں تقریباً 6 لاکھ فلسطینیوں کو اس علاقے میں زبردستی منتقل کیا جائے گا۔ ان میں اکثریت اُن افراد کی ہوگی جو اس وقت المواسی کے علاقے میں پناہ گزین ہیں۔ کاٹز کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل پورے غزہ کی آبادی کو رفتہ رفتہ اس کیمپ میں منتقل کرے گا، اور ان کے بقول یہ ’’ہجرت کا منصوبہ‘‘ اب ہر صورت مکمل کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں مسلسل جنگی جرائم قرار دیتی آئی ہیں، جبکہ فلسطینی عوام کے خلاف آبادیاتی تبدیلی، جبری نقل مکانی اور مسلسل محاصرے کی پالیسیوں پر دنیا بھر میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے رفح اور دیگر علاقوں میں بنائے جانے والے کیمپوں کو ’’انسانی ہمدردی‘‘ کا نام دیا جا رہا ہے، لیکن درحقیقت یہ فلسطینیوں کی جبری ہجرت اور آزادی کے حق پر کھلی ضرب کے مترادف ہے۔