اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 4 اکتوبر کو ہونے والے احتجاج کے سلسلے میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے خلاف درج تمام 9 مقدمات میں ان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی توثیق کر دی ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج، ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی، جہاں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اپنے وکلا سردار محمد مصروف، آمنہ علی اور دیگر کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت، عدالت نے اس بات پر ناراضی کا اظہار کیا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ جج نے ریمارکس دیے کہ "یہ کیا لوہے کے بنے ہوئے ہیں، ریکارڈ ہی نہیں لاتے، کبھی احتجاج ڈیوٹی، کبھی کوئی اور بہانہ، اگر 20 منٹ میں ریکارڈ پیش نہ ہوا تو فیصلہ دے دوں گا۔”
پراسیکیوشن نے مؤقف اختیار کیا کہ ریکارڈ تفتیشی افسر کے پاس ہے جو ابھی تک نہیں پہنچا۔ اس پر عدالت نے سخت الفاظ میں کہا، "یہ نوابوں کی طرح آتے ہیں، میں ان کا ملازم نہیں ہوں۔”
بالآخر، عدالت نے عمر ایوب کی تمام 9 مقدمات میں ضمانت کنفرم کر دی اور 5،5 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی درخواستیں منظور کر لیں۔
واضح رہے کہ عمر ایوب کے خلاف تھانہ شہزاد ٹاؤن، ترنول، کوہسار (3 مقدمات)، نون (2 مقدمات)، آبپارہ اور مارگلہ تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔