جمعہ, 25 اپریل , 2025

عدالتی حکم کے باوجود، بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش نہیں کیاگیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد، اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں بانی تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف مبینہ جعلی رسیدوں کے مقدمے میں دائر ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

سماعت ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کی۔ عدالتی حکم کے باوجود جیل حکام عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش نہ کرسکے۔

latest urdu news

نجی ٹی وی چینل کے مطابق، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی طرف سے وکیل خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کی ہدایت کے تحت آج عمران خان کی پیشی متوقع تھی۔

جج افضل مجوکہ نے ریمارکس دیے کہ وہ بھی عمران خان کی حاضری یقینی بنانے کی کوشش کرچکے ہیں۔

عدالت نے دریافت کیا کہ کیا جیل حکام کی جانب سے کوئی تحریری اطلاع موصول ہوئی ہے؟ جس پر عدالتی عملے نے ایک خط موصول ہونے کی تصدیق کی۔

عدالت نے ویڈیو لنک کی دستیابی کے حوالے سے بھی استفسار کیا، جس پر بتایا گیا کہ جیل حکام سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر جج نے وکیل سے کہا کہ آپ تھوڑا انتظار کریں، ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، بعد ازاں سماعت میں کچھ وقت کے لیے وقفہ کر دیا گیا۔

تاہم، جیل حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی نہ ہو پانے کی وجہ انٹرنیٹ مسائل کو قرار دیا، جس کی وجہ سے عمران خان کو عدالت میں پیش نہ کیا جاسکا۔

دوسری طرف پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکن حیدر سعید کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست پر سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کی طرف سے ایک اور درخواست بھی دائر کی گئی، جس میں وکیل خالد یوسف چوہدری نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت اس معاملے پر میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ سنائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ ضمانت کی درخواستیں گرفتاری سے قبل 23 اگست 2023 کو دائر کی گئی تھیں اور درخواست گزار عدالت میں باقاعدگی سے پیش ہوتے رہے، تاہم اب وہ جیل میں ہیں۔

درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ عدالت کی جانب سے کئی بار عمران خان کو پیش کرنے کے احکامات جاری ہوئے، جن پر عملدرآمد نہ ہو سکا، ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے احکامات بھی نظر انداز کیے گئے، جس کی ذمہ داری جیل حکام اور پولیس پر عائد کی گئی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اب عدالتی احکامات کی عدم تعمیل کے تناظر میں واحد راستہ یہی بچتا ہے کہ عدالت میرٹ پر فیصلہ صادر کرے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔

ادھر، بشریٰ بی بی کی 26 نومبر احتجاج کیس میں ضمانت کی درخواست پر بھی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عامر ضیاء نے کی۔ ان کے وکلا نے مؤقف اپنایا کہ تفتیشی افسر بشریٰ بی بی کو شاملِ تفتیش نہیں کر رہا۔

عدالت میں ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی جمع کروائی گئی، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter