اسلام آباد، قومی اسمبلی میں فلسطین سے متعلق بحث کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے جذباتی انداز میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں اتنے مولوی موجود ہیں جتنے یہودی دنیا بھر میں ہیں، لیکن اس کے باوجود دعائیں قبول نہیں ہو رہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف بددعاؤں سے اسرائیل تباہ نہیں ہوگا، ہمیں عمل بھی کرنا ہوگا۔
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ہم ابابیلوں کے انتظار میں بیٹھے ہیں، لیکن اگر وہ آ بھی گئیں تو شاید ہمیں ہی نشانہ بنائیں۔ انہوں نے ایوان میں ہونے والی ایک تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں ایک خاتون رکن اسمبلی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کی، اور متعلقہ جماعت نے اس پر کوئی وضاحت یا تردید نہیں کی، جو ظاہر کرتا ہے کہ یہ ان کی پالیسی کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک جماعت نے ایک یہودی شخصیت کے لیے مہم چلائی، جبکہ جب ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کیا گیا تو پوری اسلامی دنیا ان کی حمایت میں کھڑی تھی۔ اگر اسلامی دنیا آج بھی متحد اور فعال ہو، تو اسرائیل جیسے مسائل پر مؤثر ردعمل سامنے آ سکتا ہے۔
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ شہید بھٹو نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ وہ نیند میں بھی کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے موجودہ حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ آج ایک شخص کو مانگ رہے ہیں، اور صورتحال ایسی ہے کہ وہ اسے لے بھی جا سکتے ہیں۔
بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کینالز کے مسئلے پر بھی بات کی اور کہا کہ جب ہم نے اس معاملے پر قرارداد پیش کی تو ہمیں نظر انداز کیا گیا، جبکہ آئینی طور پر یہ فورم منظوری کا مجاز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدارتی خطاب کے دوران آصف علی زرداری نے کینالز کے منصوبے کی بھرپور مخالفت کی، جبکہ پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی اجلاس میں شرکت کی ہمت نہ ہوئی تو اس کا بائیکاٹ کر دیا گیا۔