چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی جانب سے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے گئے کہ کبھی کبھی سپریم کورٹ کے ایک جملہ لکھنے سے کیسز 18، 18 سال چلتے رہتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں زمین تنازعہ کیس کی سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کی جانب سے کی گئی۔ سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ تحریری حکم میں ہمیں متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دے۔
دوران سماعت کیسز کو طویل عرصہ لگنے کے حوالے سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے ریمارکس دیتے ہوئے یہ کہا گیا کہ میں رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف ایک اپیل سن رہا تھا، وکیل نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت جاری کرے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کبھی کبھی سپریم کورٹ کے ایک جملہ لکھنے سے 18، 18 سال کیسز چلتے رہتے ہیں، حکم میں ایسا کچھ نہیں لکھیں گے جس سے دوبارہ سول کورٹ میں کیس شروع ہو جائے۔
جسٹس شاہد بلال کی جانب سے وکیل درخواست گزار سے یہ کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے لکھے بغیر بھی متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت جاری کرنے کی درخواست گزار کی استدعا مسترد کر دی گئی۔