بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
اسلام آباد پولیس نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ جوائنٹ سیکریٹری سینیٹ جمیل احمد کی مدعیت میں تھانہ سیکریٹریٹ میں درج کیے گئے اس مقدمے میں سردار اختر مینگل سمیت چھ افراد کو نامزد کیا گیا ہے، اور ان پر دہشت گردی کی دفعہ بھی عائد کی گئی ہے۔
مقدمے کے مطابق اختر مینگل کے ساتھ موجود دیگر افراد نے مسلح ہو کر سینیٹ ہال میں زبردستی گھسنے کی کوشش کی۔ میر جہانزیب مینگل اور اختر نواز نے مبینہ طور پر مسلح ہو کر سیکیورٹی اسٹاف کو دھکے دیے اور زبردستی ہال میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
یہ واقعہ 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر پیش آیا، جس کے دوران اختر مینگل کو سینیٹ کی گیلری سے نکال دیا گیا تھا۔ اختر مینگل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک خاتون سیکیورٹی اہلکار نے گیلری سے نکالا، اور ان کا پارٹی کے مبینہ منحرف ارکان کے ساتھ سامنا ہو رہا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومتی وزرا ان کے سوالات سے پریشان ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ بی این پی کے دو ارکان، قاسم رونجھو اور نسیمہ احسان، نے پارٹی کی ہدایات کے برخلاف آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، جس پر سردار اختر مینگل نے انہیں مستعفی ہونے کا حکم دیا ہے۔