سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ اوقاف سے رینجرز کے زیر استعمال میٹھارام ہاسٹل کی حیثیت سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔
سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ اوقاف سے رینجرز کے زیر استعمال میٹھارام ہاسٹل کی حیثیت سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور نے لاپتا شہری کامران کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی، جس سلسلے میں رینجرز پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت، جسٹس صلاح الدین نے سوال کیا کہ رینجرز کے زیر حراست افراد کو کہاں رکھا جاتا ہے؟ اس پر رینجرز پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سندھ حکومت نے میٹھارام ہاسٹل کو سب جیل قرار دیا تھا، اور ملزمان کو وہاں رکھا جاتا ہے۔
جسٹس صلاح الدین نے ریمارک کیا کہ "میٹھارام تو تعلیمی مقصد کے لیے ہاسٹل بنوایا گیا تھا، اب میٹھارام کی روح بھی کیا سوچتی ہوگی؟ تعلیمی مقاصد کے لیے بنائی گئی عمارت کو اسی مقصد کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔” رینجرز پراسیکیوٹر نے کہا کہ "ہم نے عمارت کو بہت اچھی اور اصلی حالت میں رکھا ہوا ہے۔”
عدالت نے مزید کہا کہ اگر یہ عمارت حکومت کو دے دی تو وہ اسے بیچ دے گی، جس پر رینجرز پراسیکیوٹر نے کہا کہ "ہم اسے بیچ نہیں سکتے، لیکن من پسند لوگوں کو دے سکتے ہیں۔”
بعد ازاں عدالت نے محکمہ اوقاف سے رینجرز کے زیر استعمال میٹھارام ہاسٹل کی حیثیت سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔