ریاض میں امریکہ اور یوکرین کے حکام نے ملاقات کی، جہاں روس کے ساتھ جزوی جنگ بندی پر بات چیت کا آغاز ہوا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد از جلد جنگ ختم کرنے کے خواہشمند ہیں، تاہم کریملن نے خبردار کیا ہے کہ یہ مذاکرات آسان نہیں ہوں گے۔
اتوار کی رات امریکی وفد نے یوکرینی حکام سے ملاقات کی، جبکہ آج روسی وفد کے ساتھ مذاکرات طے ہیں۔ یوکرینی وزیر دفاع رستم عمر اوف کے مطابق، بات چیت میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے تحفظ سمیت دیگر تکنیکی امور زیر بحث ہیں۔
ٹرمپ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف نے امید ظاہر کی کہ اگر بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا تو مکمل جنگ بندی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکہ اور یوکرین کے 30 روزہ مکمل جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے صرف توانائی کے مراکز پر حملے روکنے کی تجویز دی ہے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ یہ مذاکرات ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں اور بہت سے پیچیدہ مسائل اب بھی حل طلب ہیں۔
دریں اثنا، رات گئے روسی حملے میں تین یوکرینی شہری جاں بحق ہوئے، جبکہ یوکرین کے ڈرون حملے میں روس میں2 افراد ہلاک ہو گئے۔