خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کی جیلوں میں قید افراد کے ڈوپ ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے، ڈوپ ٹیسٹ کے بعد صوبے کے تمام جیل سپرنٹنڈنٹس کو جیلوں میں قید نشے کے عادی افراد کا ڈیٹا کمشنر پشاور ڈویژن آفس کو فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کی تمام جیلوں میں قید افراد کے ڈوپ ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت نشے کے عادی قیدیوں کا ڈیٹا جمع کر کے کمشنر پشاور ڈویژن آفس کو فراہم کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد جیلوں میں نشے کی لت میں مبتلا قیدیوں کی نشاندہی اور ان کے بہتر علاج کو ممکن بنانا ہے۔
کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا، جس میں آئی جی جیل خانہ جات عثمان محسود، صوبائی دارالحکومت پشاور اور خیبرپختونخوا کے دیگر سنٹرل جیل سپرنٹنڈنٹس نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ سماجی بہبود اور بحالی مراکز کے نمائندوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ نشے کے عادی قیدیوں کے علاج کے لیے مشترکہ پلان مرتب کریں، جو بعد میں صوبائی حکومت کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
اجلاس میں کمشنر پشاور نے "نشے سے پاک پشاور” مہم کے تینوں مراحل پر شرکاء کو آگاہ کیا اور بتایا کہ اس مہم کے تحت نشے کے عادی افراد کی بحالی کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، سیکرٹری ٹو کمشنر پشاور ڈاکٹر شبیر احمد آکاش اور ڈسٹرکٹ آفیسر سوشل ویلفیئر نور محمد کو فوکل پرسن مقرر کر دیا گیا ہے، جو جیل انتظامیہ اور بحالی مراکز کے درمیان ہم آہنگی پیدا کر کے نشے کے عادی قیدیوں کے لیے مربوط منصوبہ تشکیل دیں گے۔
اجلاس کے بعد تمام سنٹرل جیل سپرنٹنڈنٹس کو بحالی مراکز کا دورہ کروایا گیا، جہاں انہیں نشے کے عادی افراد کے علاج اور بحالی کے عمل سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد جیلوں میں موجود منشیات کے عادی قیدیوں کو صحت مند زندگی کی طرف واپس لانا اور معاشرتی بہتری کے لیے مؤثر اقدامات اٹھانا ہے۔