کوئٹہ: بلوچستان میں ریاست مخالف پروپیگنڈا اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا۔
یہ فیصلہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا، جس میں انتظامی افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں طے پایا کہ ریاست مخالف عناصر کو فورتھ شیڈول میں شامل کرکے ان کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ صوبے کے تمام تعلیمی اداروں میں قومی ترانہ لازمی پڑھا جائے اور قومی پرچم لہرانا یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جو سربراہان ان احکامات پر عملدرآمد نہیں کروا سکتے، وہ اپنی ذمہ داریوں سے الگ ہو جائیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ امن و امان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے، کسی بھی سڑک یا شاہراہ کو بند نہیں ہونے دیا جائے گا اور ہر ضلعی افسر اپنے علاقے میں ریاستی رٹ کے قیام کا ذمہ دار ہوگا۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف حکومت نہیں، بلکہ ریاست کے تمام ادارے اور شہری مل کر لڑیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پالیسی وضع کرتی ہے، جبکہ اس پر عملدرآمد فیلڈ افسران کی ذمہ داری ہے۔ اگر کوئی افسر پالیسی پر عملدرآمد نہیں کر سکتا تو وہ رضا کارانہ طور پر عہدہ چھوڑ دے۔ حکومتی احکامات پر کسی سیاسی دباؤ کے بغیر عمل کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے یہ بھی واضح کیا کہ کسی بھی چیک پوسٹ پر رشوت یا بھتہ خوری برداشت نہیں کی جائے گی۔
اجلاس کے دوران فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہونے والے اہلکاروں کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔