ہفتہ, 26 اپریل , 2025

حکومت چیتے کی رفتار سے چلے، کچھوے کی نہیں، جسٹس جمال مندوخیل

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے، مگر وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے، لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے۔

latest urdu news

کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں کی۔ دورانِ سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چیئرمین کی تعیناتی کے لیے تیسری بار اشتہار دیا گیا ہے۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ پہلے دو اشتہارات کا کوئی فائدہ کیوں نہیں ہوا؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ شارٹ لسٹ کیے گئے تین امیدواروں میں پہلے نمبر والے کی دہری شہریت نکلی، جبکہ حکومت کی پالیسی کے مطابق کسی اعلیٰ عہدے پر دہری شہریت کے حامل شخص کی تعیناتی ممکن نہیں۔ اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جس اعلیٰ معیار کے امیدوار کی تلاش ہے، اس کے لیے کچھ نہ کچھ کمپرومائز کرنا پڑے گا۔

جسٹس امین الدین نے نشاندہی کی کہ خیبرپختونخوا سے فیصل امین کو موسمیاتی تبدیلی کے ممبر کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، جو وزیراعلیٰ کے بھائی ہیں، جبکہ بلوچستان سے ایک یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ممبر بنایا گیا ہے۔ جسٹس جمال نے کہا کہ وہ بلوچستان کے نامزد رکن کو جانتے ہیں، لیکن ان کی اس شعبے میں کوئی مہارت نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ صوبوں سے مشاورت کرکے ٹیکنوکریٹس کو نامزد کیا جائے گا۔ اس پر جسٹس جمال نے استفسار کیا کہ کیا موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے رولز بن چکے ہیں؟ جس پر بتایا گیا کہ رولز کا مسودہ تیار ہے اور منظوری کے لیے وزارت قانون کو بھیجا جائے گا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں قانون بنایا گیا، لیکن نہ چیئرمین تعینات ہوا اور نہ ہی رولز بن سکے۔ سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ذوالفقار یونس نے بتایا کہ گزشتہ بار 752 درخواستیں موصول ہوئی تھیں، لیکن کئی امیدوار بیرون ملک تھے، جنہیں پاکستان آنے میں وقت درکار تھا۔

درخواست گزار کے وکیل میاں سمیع الدین نے مؤقف اپنایا کہ یہ بنیادی حقوق کا کیس ہے اور 2017 سے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی غیر فعال ہے۔

عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter