اسلام آباد میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید تو پہلے ہی گرفتار ہیں، لیکن سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے پوچھا جانا چاہیے کہ انہوں نے دہشت گردوں کو پاکستان میں کیوں آباد کیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے، جسے مشترکہ کوششوں سے حل کرنا ہوگا، لیکن سب سے پہلے خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی کی تحقیقات ہونی چاہیے تاکہ یہ معلوم ہو کہ وہ دہشتگردی روکنے میں کیوں ناکام رہی۔
عمران خان کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھنے کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر نے طنزیہ انداز میں کہا کہ پہلے تو پاکستان میں خطوط بازی چل رہی تھی، اب اسے عالمی سطح پر پہنچا دیا گیا ہے، اور جیسا حشر پہلے خطوط کا ہوا تھا، وہی ان کا بھی ہوگا،میں کسی کو مشورہ نہیں دیتا کیونکہ یہ لوگ مشورے سے بالاتر ہیں، ان کے لیے شاید جادو ٹونے کے مشورے زیادہ کارآمد ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مفاہمت کی سیاست تب ممکن ہوتی ہے جب دوسرا فریق محاذ آرائی پر نہ اتر آئے، میں اسٹیبلشمنٹ کی نمائندگی نہیں کر رہا، لیکن اگر مصالحت ممکن نہیں تو پھر مزاحمت کی سیاست اپنائی جائے۔
وزیر دفاع نے خیبرپختونخوا حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کے پی حکومت کو بھی دہشت گردی کی صورتحال کی ذمہ داری لینی ہوگی، لیکن وہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات کرنے کے بجائے بانی پی ٹی آئی کی سیاست کو سہارا دے رہی ہے۔
ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات میں صرف دہشت گرد ہی نہیں بلکہ انہیں واپس بسانے والوں کا بھی کردار ہے۔
جنرل باجوہ، جنرل فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی نے ان دہشت گردوں کو دوبارہ پاکستان میں بسایا، اور اب جب فیض حمید گرفتار ہیں، تو جنرل باجوہ سے بھی پوچھا جانا چاہیے کہ آخر انہوں نے ایسا کیوں کیا۔