مدھیہ پردیش، بھارت کے شہر دموہ کے ایک اسپتال میں جعلی ڈاکٹر کی جانب سے کی جانے والی دل کی سرجری کے نتیجے میں 7 مریض زندگی کی بازی ہار گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دموہ میں واقع ایک مشنری اسپتال میں پے در پے اموات کے واقعات نے عوام کو تشویش میں مبتلا کر دیا۔ ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا کہ اسپتال میں کام کرنے والا ایک شخص این جان کیم کے نام سے خود کو ماہر امراض قلب ظاہر کر رہا تھا، تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ اس کا اصل نام نریندر وکرمادتیہ یادو ہے۔
رپورٹس کے مطابق نریندر یادو نے اسپتال میں ملازمت کے لیے معروف برطانوی ڈاکٹر سے مشابہہ جعلی اسناد جمع کرائیں، اور دل کے مریضوں کا علاج شروع کیا، ایک ماہ کے دوران دل کی سرجری کے بعد 7 افراد کے جاں بحق ہونے پر اسپتال انتظامیہ نے شک کا اظہار کیا اور تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
تحقیقات میں سامنے آیا کہ جعلی ڈاکٹر کا ماضی بھی مشکوک ہے، اور اس کے خلاف حیدرآباد میں ایک فوجداری مقدمہ سمیت کئی تنازعات موجود ہیں۔ ضلعی تفتیشی ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے اسپتال کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے۔
چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے ضلعی صدر اور وکیل دیپک تیواری نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری طور پر اموات کی تعداد 7 بتائی گئی ہے، لیکن درحقیقت یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے، انہوں نے اس حوالے سے عدالت میں باضابطہ شکایت بھی درج کروائی ہے۔