ہفتہ, 26 اپریل , 2025

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ میں مداخلت روکنے کے بجائے مزید دروازے کھولے: جسٹس منصور

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کی، اس حوالے سے جسٹس منصور علی شاہ نے رجسٹرار کو مراسلے کے ذریعے آگاہ کیا۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج، جسٹس منصور علی شاہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک اور خط لکھ کر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ سے متعلق فل کورٹ ریفرنس میں شرکت سے انکار کیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں چیف جسٹس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے عدلیہ میں مداخلت روکنے کے بجائے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔

latest urdu news

انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریفرنس میں بھی شرکت نہ کرنے کی مثال دی اور کہا کہ چیف جسٹس کا کردار عوام کے حقوق کا تحفظ اور عدلیہ کی آزادی کا دفاع کرنا ہوتا ہے۔

خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ عدالتی رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں ناکام رہے ہیں، اور انہوں نے ججز میں تفریق پیدا کی، جس کے اثرات عدلیہ پر دیرپا رہیں گے۔ انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ چیف جسٹس نے عدلیہ کی مداخلت پر نہ صرف خاموشی اختیار کی بلکہ شترمرغ کی طرح سر ریت میں دبا لیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس نے عدلیہ کے فیصلوں کی قدر کو کم کیا اور شرمناک انداز میں فیصلوں پر عملدرآمد کو اہمیت نہ دی۔ انہوں نے یہ مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس نے عدلیہ کو کمزور کرنے والوں کو مواقع فراہم کیے، اور ان کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس میں شرکت عدلیہ کے ادارے کو کمزور کرنے کا پیغام دے گی۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آج عدالت عظمیٰ کے اعلیٰ ترین جج کی حیثیت سے آخری دن ہے، اور ان کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فل کورٹ ریفرنس میں دیگر سینئر ججز جسٹس ملک شہزاد، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک بھی شریک نہیں ہوئے، جس سے عدلیہ میں تقسیم کا تاثر ملتا ہے۔

News Alert Urdu

شیئر کریں:
frontpage hit counter