ممبئی، بالی ووڈ کے معروف اداکار منوج کمار طویل علالت کے بعد 87 برس کی عمر میں وفات پا گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان کا انتقال جمعہ کے روز ممبئی کے کوکیلا بین دھیرو بھائی امبانی ہسپتال میں دل کی پیچیدگیوں کے باعث ہوا، جہاں وہ کچھ عرصے سے صحت کے مسائل کا شکار تھے۔ ہسپتال کے میڈیکل سرٹیفکیٹ کے مطابق ان کی موت کی ایک اور وجہ جگر کی خرابی بھی تھی۔
منوج کمار کے بیٹے، کنال گوسوامی نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ ان کے والد طویل عرصے سے بیماریوں سے لڑ رہے تھے اور وہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ان کے والد نے اس دنیا کو سکون کے ساتھ الوداع کیا، ان کی آخری رسومات ہفتے کو پون ہنس قبرستان میں ادا کی جائیں گی۔
منوج کمار 24 جولائی 1937 کو ایبٹ آباد (جو اس وقت برصغیر کا حصہ تھا اور اب پاکستان کے خیبر پختونخواہ میں واقع ہے) میں پیدا ہوئے، اور ان کا پیدائشی نام ہری کرشنن گوسوامی تھا، انہوں نے بالی ووڈ میں اپنے کیریئر کا آغاز 1957 میں فلم "فیشن” سے کیا اور 1961 میں فلم "کانچ کی گڑیا” سے شہرت حاصل کی۔
منوج کمار کو خاص طور پر حب الوطنی پر مبنی فلموں جیسے "شہید” (1965)، "اپکار” (1967)، "پورب اور پچھم” (1970) اور "کرانتی” (1981) میں اپنے کرداروں کے لیے جانا جاتا ہے، جنہوں نے انہیں "بھارت کمار” کا لقب دیا۔ ان کی فلموں نے نہ صرف سینما کو نیا رخ دیا بلکہ قومی جذبے کو اُبھارنے میں بھی اہم کردار ادا کیا، ان کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم "شور” (1972) بھی بہت مشہور ہوئی۔
منوج کمار کو ان کی شاندار خدمات پر 1992 میں پدم شری اور 2015 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا تھاکہ سینما صرف تفریح کے لیے نہیں، بلکہ یہ قوم کے کردار کی تشکیل کا ذریعہ ہے۔
ان کے انتقال کی خبر سامنے آتے ہی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور لکھاکہ منوج کمار جی ہندوستانی سینما کے ایک آئیکن تھے، جنہیں خاص طور پر ان کے حب الوطنی کے جذبے کے لیے یاد کیا جائے گا، ان کی فلموں نے قومی فخر اور عزم کا جذبہ پیدا کیا اور نسلوں کو متاثر کیا۔”
منوج کمار کی وفات نے بھارتی فلم انڈسٹری کو ایک بڑا نقصان پہنچایا ہے، اور ان کا کردار سنیما کی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔