جمعہ, 25 اپریل , 2025

بدقسمتی سے پاکستان میں ماؤں نے مردوں کی تربیت ٹھیک نہیں کی، جج کے ریمارکس

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ محسن اختر کیانی نے بچے کی حوالگی کے حوالے سے کیس کی سماعت کی، جس میں انہوں نے نو عمر بچے کو اپنے ساتھ کرسی لگوا کر بٹھا لیا۔

latest urdu news

عدالت کا کہنا ہے کہ بچوں یا ماں باپ کو عدالتوں میں نہیں آنا چاہیے، فیصلہ آسان ہے لیکن کسی کے اندر محبت نہیں ڈال سکتے، بچوں کو ہینڈل کرنا بہت آسان ہے، ماں کرے، باپ یا کوئی تیسرا، بچہ جس کے ساتھ بھی ہو دوسرے کے خلاف ہو جاتا ہے۔

جسٹس محسن اختر کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ 7 سال یا بڑا بچہ خود کو ہینڈل کررہا ہوتا ہے، بچے کو اسی لیے ساتھ بٹھایا کہ یہ خود بتائے کس کے ساتھ رہنا ہے، کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کرسکتے، جہاں والدین ایک دوسرے کی عزت نہیں کرتے وہاں بچے بھی ان کی عزت نہیں کرتے۔

جسٹس محسن اختر کا کہنا ہے کہ عدالتیں بدلہ لینے کی جگہ نہیں اور نہ وکیل ٹولز ہیں، بدقسمتی سے پاکستان میں ماؤں نے مردوں کی تربیت ٹھیک نہیں کی، میں اس بچے سے ساتھ ساتھ پوچھ رہا ہوں یہ اپنا نظریہ رکھتا ہے، منفی اثرات ختم کرنے چاہئیں۔

عدالت کی جانب سے والدین سے سوال کیا گیا کہ آپ کیا کرتے ہیں اور کیا ڈیوٹی ٹائمنگ ہے جس پر والد کا کہنا ہے کہ میں سرکاری ادارے میں ڈائریکٹر ہوں اور 9 سے 4 ڈیوٹی ٹائمنگ ہیں جبکہ والدہ نے کہا کہ میں بھی سرکاری ادارے میں کام کرتی ہوں اور انکے ماتحت ہوں۔

اس پر عدالت نے والد کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ زوجہ کی اپنے فیملی ممبران سے ملاقات کرائیں تاکہ غلط فہمیاں نہ ہوں۔

اسکے ساتھ ہی جسٹس محسن اختر نے وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سب کچھ آپ کے سامنے ہے، ساری وہ باتیں ہیں جو اس بچے کو جج بنا کر حل کی جاسکتی ہیں، ماں باپ دونوں نے بچے کو اس سطح پر لانا ہوتا ہے جہاں وہ آسانی محسوس کرے، مجھے لگتا ہے، ماں باپ دونوں کو سائیکاٹرسٹ کے پاس بھیجنا چاہیے۔

latest breaking news in urdu

شیئر کریں:
frontpage hit counter