اسلام آباد، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ اپوزیشن موجودہ ایوان کو غیر قانونی قرار دیتی ہے، اگر ایسا ہے تو کیا چیئرمین قائمہ کمیٹی کی حیثیت بھی غیر قانونی نہیں؟
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہا کہ مجھے حوالدار کہہ کر پکارا جاتا ہے، اور اس پر مجھے فخر ہے۔ حوالدار کی دو اقسام ہوتی ہیں، ایک چور پکڑتا ہے اور دوسرا شہادت کا رتبہ پاتا ہے۔
انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عوامی مسائل پر توجہ دینے کے بجائے الزامات میں مصروف ہیں۔ عمر ایوب نے شکوہ کیا کہ انہیں بولنے نہیں دیا جاتا، لیکن پھر وہ ایک گھنٹے سے زائد تقریر کر گئے۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ مزید برآں، وہ کہتے ہیں کہ ان کے سوالات سنے نہیں جاتے، جبکہ میں ریکارڈ پیش کرسکتا ہوں کہ وہ اکثر اجلاس میں شریک ہی نہیں ہوتے، جس کے باعث ان کے توجہ دلاؤ نوٹس مسترد ہو جاتے ہیں۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اب وہ قواعد و ضوابط کے مطابق اجلاس چلائیں گے، دو حکومتی اراکین کے بعد ایک اپوزیشن رکن کو بولنے کا موقع دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ ایوان میں آئیں گے ہی نہیں اور مسلسل احتجاج کریں گے تو آپ کو کم وقت ہی ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اب بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن مذاکرات کسی فردِ واحد کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے مفاد میں ہونے چاہئیں۔ حکومت بات چیت کے لیے تیار تھی، مگر اپوزیشن کو مذاکرات ختم کرنے کا حکم دیا گیا، حالانکہ وہ واضح طور پر بتا بھی نہیں سکتے کہ کس نوعیت کی ملاقات چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے لیے کوئی نام تجویز نہیں کیے، اور اس حوالے سے پارلیمانی امور کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ملک میں درختوں کی کٹائی کے پیش نظر شجرکاری بے حد ضروری ہے، اور اس سلسلے میں وزیراعظم، وزارت داخلہ اور سی ڈی اے کا اقدام قابلِ ستائش ہے۔