لاہور ہائیکورٹ نے اینٹی ریپ ایکٹ کے عملدرآمد کے کیس میں اٹارنی جنرل کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں 14 اپریل کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس بنچ میں جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیاء باجوہ بھی شامل تھے۔
سماعت کے دوران ملزم سلمان طاہر کی درخواست پر بات ہوئی، جس میں درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ مبینہ زیادتی کا الزام عائد کرنے والی خاتون کا میڈیکل اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت نہیں ہوا اور عدالت سے درخواست کی کہ وہ ملزم سلمان طاہر کی ضمانت منظور کرے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کی غیر موجودگی پر اظہار برہمی کیا، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے سوال کیا کہ کیا اٹارنی جنرل آج عدالت میں پیش ہوئے ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، تاہم وفاقی حکومت نے اینٹی ریپ ایکٹ پر مکمل رپورٹ تیار کر لی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل کا عدالت میں پیش ہونا ضروری تھا، اور اگر وہ موجود ہوتے تو وہ یہ جواب دیتے جو ابھی پیش کیا گیا ہے، وہ اس قابل نہیں کہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
سماعت کے دوران یہ بھی بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے ادارے اپنی مرضی سے کام کر رہے ہیں اور بعض ادارے اٹارنی جنرل کے آفس کو اطلاع دیے بغیر رپورٹ جمع کرا رہے ہیں۔
بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کو 14 اپریل کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔