اسلام آباد، پاکستان نے امریکی ٹیرف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے ٹیرف سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہو رہے ہیں، اور یہ معاملہ حل ہونا چاہیے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم نے ٹیرف کے نفاذ کو نوٹ کیا ہے اور اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں، وزیر اعظم نے اس مسئلے کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ترقی پذیر ممالک پر ٹیرف کا منفی اثر پڑ رہا ہے اور اس معاملے کو حل کرنا ضروری ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے، تاہم اپنی سرحدوں کو آزاد اور محفوظ رکھنا ہماری پالیسی ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ حکومت آئی ایف آر پی کا مرحلہ وار نفاذ کر رہی ہے اور اس سلسلے میں تمام متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ہم غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی پر عمل درآمد کر رہے ہیں، اور پاکستان کا حق ہے کہ وہ اپنی سرحدوں سے قانونی آمد کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سرحدی ضوابط سے متعلق ہے، جبکہ خارجہ پالیسی وفاقی معاملہ ہے۔ صوبائی حکومتوں کے افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز کا جائزہ افغان ڈیسک لے گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات میں ایک بڑا پاکستانی ڈائیسپورا موجود ہے، اور وہاں پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں ہے، برطانیہ سے پاکستان لائے جانے والے قیدی کی سماجی تقریبات میں شرکت کے حوالے سے ہم تحقیقات کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بگرام میں ایئر بیس قائم کرنے کی باتیں صرف سوشل میڈیا افواہیں ہیں، اور یہ افغانستان اور امریکا کی حکومتوں کا آپس کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران ہمارے لیے ایک اہم ہمسایہ اور قریبی دوست ہے، اور ہمارے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، جے سی پی او ایک پیچیدہ مسئلے کے حل کی ایک کامیاب مثال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ امریکا ہماری بڑی برآمدی منڈی ہے، اور چین پاکستان کا ایک تزویراتی اور قریبی شراکت دار ہے۔ چینی شہریوں کا تحفظ ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔