پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا کہ افغانستان میں اب ایک اسلامی حکومت قائم ہوچکی ہے اور حالات ایسے بن گئے ہیں کہ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جاسکتے ہیں۔
محب اللہ شاکر نے پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عید کے دوسرے روز افغانستان کے دورے میں طالبان کے سربراہ سے افغان مہاجرین کے مسئلے پر گفتگو کی گئی، افغان مہاجرین کے لیے افغانستان میں ایک کمیشن قائم کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ طورخم بارڈر کے پار افغانستان میں ایک کیمپ قائم کیا گیا ہے جہاں واپس جانے والے مہاجرین کو تمام ضروری سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
افغان قونصل جنرل نے کہا کہ افغان مہاجرین نے پاکستان میں اسلام کے نام پر پناہ لی تھی اور انہوں نے پاکستان میں 40 سال گزارے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان پر حملے کے بعد افغان مہاجرین پاکستان ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے، لیکن اب حالات بہتر ہوگئے ہیں اور افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جاسکتے ہیں، افغانستان میں اب امن قائم ہوچکا ہے اور اسلامی حکومت کا قیام ہوچکا ہے، جہاں لوگ سرمایہ کاری کرکے بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔
افغانوں کو اب کسی قسم کی پریشانی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ افغانستان میں تمام ضروری سہولتیں مہیا ہیں۔ کنڑ میں کاروباری افراد کو زمین دی جا رہی ہے اور کاروبار کے لیے ماحول سازگار ہے۔
افغان قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستان میں گزارے گئے وقت میں ہمیں کسی قسم کی شکایت نہیں رہی۔
محب اللہ شاکر نے کہا کہ افغانستان میں روس اور امریکا کی حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہے اور اب افغانستان کو ترقی دینے کے لیے وہاں کے امیر افراد اپنے افغان بھائیوں کی مدد کر رہے ہیں، افغانستان میں ایسے تاجران بھی ہیں جو افغانستان واپس جانے والوں کی مدد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر کوئی پابندی نہیں ہے اور وہاں ایسی خواتین بھی ہیں جو پاسپورٹ دفاتر میں کام کرتی ہیں۔