کراچی، سندھ ہائیکورٹ نے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی جانب سے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے اجرا کے خلاف عبوری حکم امتناع جاری کر دیا ہے۔
عدالت میں ارسا کی تشکیل اور کینالز کی تعمیر کے لیے جاری کیے گئے پانی فراہمی کے سرٹیفکیٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست گزار کسان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ارسا میں سندھ کی نمائندگی موجود نہ ہونے کے باعث اتھارٹی کی تشکیل اور اس کے فیصلے غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں۔
عدالت نے اس مؤقف کو سُننے کے بعد وفاقی حکومت سے 18 اپریل تک جواب طلب کر لیا ہے، جبکہ ارسا میں سندھ کے نمائندے کی عدم تعیناتی پر عدالت نے وفاقی سیکرٹری آبی وسائل اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکرٹری کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔
بعدازاں پیپلز پارٹی کے رہنما اور درخواست گزار کے وکیل، ضمیر گھمرو نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ عدالت کے حکم امتناع کے بعد فی الحال کینالز کی تعمیر کا عمل رُک جائے گا۔
واضح رہے کہ ارسا نے 25 جنوری کو چولستان اور تھل کینال کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، جس پر سندھ نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔