جمعہ, 25 اپریل , 2025

آج کل شادیاں کاروباری معاہدوں کی طرح ہو رہی ہیں، متھیرا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماڈل، اداکارہ و ٹی وی میزبان متھیرا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آج کل کاروباری معاہدوں کی طرح شادیاں ہو رہی ہیں۔

ماڈل، اداکارہ، اور ٹی وی میزبان متھیرا نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شادی، تعلقات اور پاکستانی سماج کے بدلتے رجحانات پر کھل کر بات کی۔ انہوں نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی، معاشرتی دباؤ، اور شادیوں کو کاروباری معاہدوں کے طور پر دیکھنے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

latest urdu news

متھیرا کا کہنا تھا کہ پاکستانی معاشرہ بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے، لیکن اس کے ساتھ نوجوان نسل بھی بے راہ روی کی طرف مائل ہو رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ناجائز تعلقات عام ہو چکے ہیں اور اس وجہ سے لوگوں میں ذہنی دباؤ اور انزائٹی جیسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق ہر شخص کو دوسروں کی ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

شادیوں پر بات کرتے ہوئے، متھیرا نے کہا کہ پاکستانی سماج میں شادیاں کاروباری معاہدوں کی طرح ہو رہی ہیں۔ لڑکے لڑکیوں کی خوبصورتی اور جسامت کو مدنظر رکھتے ہیں، جبکہ لڑکیاں رشتے کے لیے لڑکوں کی دولت اور حیثیت کو دیکھتی ہیں۔ والدین بھی دولت اور معاشرتی حیثیت کو مدنظر رکھ کر رشتے طے کرنے لگے ہیں، جس کی وجہ سے شادیوں کی بنیادیں کمزور ہو چکی ہیں۔

متھیرا نے کہا کہ اکثر شادی شدہ جوڑوں میں پرائیویسی کے احترام کے نام پر شوہر یا بیوی کو تنہا چھوڑ دیا جاتا ہے، جو کہ ان کے خیال میں غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلافات کے وقت بات کو حل کرنے اور غلطیوں کو فوراً درست کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق، اختلافات کے بعد انتظار کرنا مسئلے کو مزید بڑھا دیتا ہے۔

متھیرا نے نوجوان لڑکیوں کے رجحان پر بھی بات کی، جو شادی شدہ مردوں کی طرف متوجہ ہوتی ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ 18 اور 19 سال کی لڑکیاں شادی شدہ مردوں کے پیچھے کیوں پڑی رہتی ہیں، جبکہ مرد حضرات بھی اختلافات کے بعد فوری طور پر دوسری خاتون کی تلاش میں لگ جاتے ہیں۔

متھیرا کا کہنا تھا کہ آج کل چھوٹے اختلافات کے بعد شادیاں ٹوٹنے کا رجحان عام ہو گیا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ آپشنز کا زیادہ ہونا ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اگر شوہر یا بیوی میں سے کوئی بھی اختلافات کے وقت دوسرے کے احساسات کا خیال نہ رکھے، تو یہ رشتہ کمزور ہو جاتا ہے اور مسائل جنم لیتے ہیں۔

متھیرا کے مطابق، والدین بھی دولت اور سماجی حیثیت کو رشتے طے کرتے وقت زیادہ اہمیت دینے لگے ہیں، جو کہ شادیاں کاروباری معاہدوں کی طرح کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی سوچ کی وجہ سے شادیوں کی بنیاد کمزور ہو رہی ہے اور اس کے نتیجے میں نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے۔

متھیرا کے یہ خیالات سماج میں پھیلی ہوئی غلط فہمیوں، شادیوں کے کاروباری پہلو، اور نوجوان نسل کے رویوں پر ایک گہری سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔

News Alert Urdu

شیئر کریں:
frontpage hit counter