کیا روزہ کام کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتا ہے؟

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

رمضان المبارک کا مہینہ روحانی فوائد کے ساتھ ساتھ جسمانی اور ذہنی تبدیلیوں کا بھی باعث بنتا ہے۔ روزہ نہ صرف ایک مذہبی عبادت ہے بلکہ صحت پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ بعض لوگ روزہ رکھنے کے بعد خود کو زیادہ چاق و چوبند محسوس کرتے ہیں، جبکہ کچھ افراد تھکن، کمزوری اور کام پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔

latest urdu news

دنیا بھر میں کئی کمپنیز اور دفاتر رمضان میں ملازمین کے اوقاتِ کار میں کمی کر دیتے ہیں تاکہ وہ عبادات کے ساتھ اپنی جسمانی ضروریات کا بھی خیال رکھ سکیں۔ پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر مسلم ممالک میں رمضان کے دوران خصوصی ورک شیڈول نافذ کیے جاتے ہیں تاکہ روزہ داروں کو زیادہ سہولت ملے۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا روزہ کام کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے یا اس میں کمی کا سبب بنتا ہے؟ اس موضوع پر مختلف تحقیقات اور ماہرین کی رائے کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کے اثرات ہر شخص پر مختلف انداز میں مرتب ہو سکتے ہیں۔

روزہ اور دماغی کارکردگی

ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے سے جسم میں کئی حیاتیاتی (biological) تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جو دماغی صحت اور کارکردگی پر مثبت اثر ڈال سکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنے سے دماغ زیادہ توانائی حاصل کرتا ہے، کیونکہ اس دوران جسم "کیٹوسس” (Ketosis) نامی ایک عمل میں داخل ہوتا ہے۔ اس عمل میں جسم توانائی کے لیے کاربوہائیڈریٹس کے بجائے چکنائی کو استعمال کرتا ہے، جو دماغی توجہ اور صلاحیت میں بہتری کا باعث بنتا ہے۔

2017 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق روزہ رکھنے سے دماغ میں نیورونز کی سرگرمی بڑھ جاتی ہے، جس سے یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

روزے کے دوران دماغ میں سیروٹونن (Serotonin) اور ڈوپامائن (Dopamine) جیسے خوشی کے ہارمونز کی پیداوار بڑھتی ہے، جو نہ صرف موڈ کو بہتر بناتے ہیں بلکہ ذہنی تناؤ کو بھی کم کرتے ہیں۔

روزے کی حالت میں تھکاوٹ اور نڈھال ہونا

کئی کاروباری حضرات اور صنعت کاروں کا ماننا ہے کہ رمضان میں ملازمین کی کارکردگی کم ہو جاتی ہے، جس کی وجوہات درج ذیل ہو سکتی ہیں:

رمضان کے دوران سحری اور افطاری کے نظام کی وجہ سے نیند کے اوقات متاثر ہوتے ہیں، جس سے دن بھر نیند کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ نیند پوری نہ ہونے سے جسمانی توانائی کم ہو جاتی ہے اور کام پر توجہ مرکوز کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

غذائیت کی کمی

اگر سحری اور افطاری میں متوازن خوراک نہ لی جائے تو جسمانی کمزوری بڑھ جاتی ہے۔ خاص طور پر چکنائی اور تلی ہوئی اشیا زیادہ کھانے سے نیند کا غلبہ اور سستی محسوس ہوتی ہے، جو کام کی کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہے۔

پانی کی کمی

روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی (Dehydration) بھی توانائی کی سطح کو متاثر کر سکتی ہے۔ اگر سحری اور افطاری میں مناسب مقدار میں پانی نہ پیا جائے تو تھکن اور کمزوری محسوس ہونے لگتی ہے، جس سے کام کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔

کام کا دباؤ اور ذہنی تھکن

رمضان کے دوران بعض دفاتر میں کام کا بوجھ کم کرنے کے بجائے بڑھا دیا جاتا ہے تاکہ ملازمین کم وقت میں زیادہ کام مکمل کر سکیں۔ اس سے دباؤ اور ذہنی تھکن میں اضافہ ہوتا ہے، جو کارکردگی کو مزید متاثر کر سکتا ہے۔

روزہ کارکردگی کو کیسے بہتر بنا سکتا ہے؟

اگر روزے کے دوران چند اہم باتوں کا خیال رکھا جائے تو نہ صرف جسمانی اور دماغی توانائی برقرار رکھی جا سکتی ہے بلکہ کام کی کارکردگی میں بھی اضافہ ممکن ہے۔

1. متوازن غذا کا استعمال

  • سحری میں زیادہ فائبر والی غذائیں (جیسے دلیہ، چنے، پھل، اور دودھ) کھانے سے دن بھر توانائی برقرار رہتی ہے۔
  • افطاری میں تلی ہوئی اور زیادہ میٹھی اشیا سے پرہیز کرنا بہتر ہے، کیونکہ یہ وقتی طور پر توانائی تو دیتی ہیں لیکن بعد میں تھکن کا سبب بنتی ہیں۔
  • پروٹین والی غذائیں جیسے انڈے، گوشت، اور دالوں کا استعمال جسم کو مضبوط بناتا ہے۔

2. پانی کی مناسب مقدار پینا

  • افطاری سے سحری تک کم از کم 8 گلاس پانی پینا ضروری ہے تاکہ دن بھر پانی کی کمی محسوس نہ ہو۔
  • کیفین والے مشروبات (چائے، کافی، اور کولڈ ڈرنکس) کم پینے چاہئیں، کیونکہ یہ جسم سے پانی خارج کرتے ہیں۔

3. نیند پوری کرنا

رمضان میں نیند کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔ اگر رات کو کم سونا ممکن ہو تو دن میں ایک گھنٹے کا قیلولہ لینا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

4. ذہنی دباؤ کم کرنا

  • اگر دفتر میں کام کے دباؤ میں اضافہ ہو تو کام کی ترجیحات طے کرنا ضروری ہے تاکہ ضروری کام پہلے مکمل کیے جا سکیں۔
  • کام کے دوران مختصر وقفے لینا بھی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔

کیا رمضان میں کم کام کرنا بہتر ہے؟

بعض کمپنیاں رمضان میں ملازمین کے لیے مختصر اوقاتِ کار رکھتی ہیں، جبکہ کچھ جگہوں پر کام کا دباؤ مزید بڑھ جاتا ہے۔

  • مثبت پہلو: کم اوقاتِ کار سے ملازمین کو عبادات اور آرام کے لیے زیادہ وقت ملتا ہے، جس سے وہ زیادہ تازہ دم ہو کر کام کر سکتے ہیں۔
  • منفی پہلو: کچھ لوگ کم اوقاتِ کار کو آرام کا بہانہ بنا لیتے ہیں، جس سے کام کی رفتار کم ہو جاتی ہے اور پروڈکٹیویٹی متاثر ہوتی ہے۔

یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اگر رمضان میں متوازن خوراک، نیند اور پانی کی مقدار کا خیال رکھا جائے تو کام کی پیداوار میں کمی نہیں آتی بلکہ یہ مزید بہتر ہو سکتی ہے۔

روزہ انسانی جسم اور دماغ کے لیے کئی مثبت اثرات رکھتا ہے، لیکن اگر مناسب احتیاط نہ برتی جائے تو یہ کام کی کارکردگی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

  • اگر روزہ کے دوران متوازن خوراک، مناسب نیند اور پانی کی مقدار کو برقرار رکھا جائے تو دماغی اور جسمانی توانائی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
  • رمضان میں اوقاتِ کار میں کمی بعض صورتوں میں ملازمین کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے، لیکن اگر اس وقت کو مؤثر طریقے سے استعمال نہ کیا جائے تو یہ کام پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
  • روزہ رکھنے سے کام کی صلاحیت مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی بلکہ یہ انفرادی عادات اور طرزِ زندگی پر منحصر ہوتا ہے کہ کوئی روزہ رکھ کر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے یا تھکن اور کمزوری محسوس کرتا ہے۔

اگر ہم رمضان کے دوران اپنی صحت اور معمولات کا بہتر خیال رکھیں تو روزہ عبادت کے ساتھ ساتھ کام کی کارکردگی کو بھی بڑھا سکتا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter