اسلام آباد: بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مالی سال 2023-24 کے دوران 141 ارب روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ تفصیلات حالیہ آڈٹ رپورٹ میں سامنے آئی ہیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق متعدد افراد کو قومی شناختی کارڈ کے بغیر ادائیگیاں کی گئیں، تعلیمی اسکالرشپس کا غلط استعمال کیا گیا، اور مستحقین کے اکاؤنٹس سے غیر قانونی طور پر نقد رقم نکالی گئی۔
رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا کہ 93 لاکھ مستحقین میں سے 30 لاکھ 77 ہزار افراد کا شناختی کارڈ موجود نہیں تھا، لیکن اس کے باوجود انہیں 116 ارب 95 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگیاں کر دی گئیں۔
آڈٹ حکام کے مطابق یہ رقم سرکاری ملازمین، کاروباری شخصیات اور غیر مستحق افراد میں تقسیم ہونے کا خدشہ ہے۔ مزید یہ کہ 54 لاکھ 35 ہزار 533 طلبا کو بغیر حاضری لگائے ایک کروڑ 38 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔
اسی طرح، 70 فیصد حاضری کی شرط پوری نہ کرنے کے باوجود 57 ہزار 833 طلبا کو 15 کروڑ 42 لاکھ روپے جاری کیے گئے۔ غیر مستحق طلبا کو اسکالرشپس کی مد میں ایک کروڑ 15 لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل افراد کو بھی 4 ارب روپے سے زائد کی خلاف ضابطہ ادائیگیاں کی گئیں، جبکہ غیر متعلقہ اضلاع سے 45 کروڑ 47 لاکھ روپے کی کیش گرانٹ نکالی گئی۔
مزید برآں، مستحقین کے اکاؤنٹس سے ایک کروڑ 15 لاکھ روپے خلاف ضابطہ نکالے گئے، اور بعض مستحقین کو 54 لاکھ 67 ہزار روپے کے بقایاجات تاحال ادا نہیں کیے گئے۔
ہاؤس ہولڈ سروے کے تحت 7 کروڑ 72 لاکھ ڈالر کی بے قاعدہ ادائیگیاں بھی کی گئیں، جبکہ غیر مجاز ملازمین کو ڈیپوٹیشن الاؤنس کی مد میں 6 کروڑ 37 لاکھ روپے دیے گئے۔
نشوونما پروگرام کے تحت ساڑھے 5 کروڑ روپے کی اضافی ادائیگیاں بھی سامنے آئیں، جبکہ خورد برد کی گئی 4 کروڑ روپے کی رقم کی عدم واپسی کا بھی انکشاف ہوا۔
اسی طرح، انکم ٹیکس کی مد میں 3 کروڑ روپے کی کم کٹوتی کی گئی، اور بی آئی ایس پی فنڈ سے سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کو 60 لاکھ روپے سے زائد جاری کیے گئے۔ تعلیمی وظائف میں غیر مستحق طلبا کی نامزدگی کے باوجود 28 لاکھ روپے ادا کر دیے گئے۔