اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کی وطن واپسی کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، وفاقی سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری کشمیر افیئرز و سیفران، تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز، آئی جیز، ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈی سی اسلام آباد، کوآرڈینیٹر نیشنل ایکشن پلان، وزارت خارجہ، وزارت قانون اور سیکیورٹی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔
محسن نقوی نے اجلاس میں کہا کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا پروگرام (IFRP) یکم نومبر 2023 سے جاری ہے، اور اس کے دوسرے مرحلے میں افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔
وزیر داخلہ نے یقین دہانی کرائی کہ افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی کے عمل میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مسلسل رابطہ ہے، اور صوبوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی تجاویز پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ مزید برآں، وزیر مملکت طلال چوہدری صوبوں کا دورہ کریں گے تاکہ واپسی کے عمل میں درپیش مسائل کو حل کیا جا سکے۔
چیف سیکریٹریز اور آئی جیز نے اجلاس میں افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی کے لیے کیے گئے اقدامات پر وزیر داخلہ کو بریفنگ دی۔ بتایا گیا کہ اس حوالے سے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، گھر گھر جا کر افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کو واپسی کے عمل سے آگاہ کیا جا رہا ہے، جبکہ ان کی میپنگ بھی مکمل کر لی گئی ہے۔ مزید برآں، واپس جانے والوں کے لیے ہولڈنگ سینٹرز، خوراک اور صحت کی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
محسن نقوی نے ہدایت دی کہ واپسی کے عمل کے دوران غیر ملکیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا جائے، تاکہ یہ عمل پرامن اور انسانی حقوق کے مطابق مکمل ہو۔