تحصیل پنڈدادنخان کے علاقہ تھل میں پانی کی قلت شدید ہو گئی، صنعتی سرگرمیوں اور بارشوں کی کمی نے صورتحال کو انسانی بحران کے دہانے پر پہنچا دیا، مکینوں نے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کر دیا۔
پنڈدادنخان، جہلم کی تحصیل پنڈدادنخان کے نواحی علاقے تھل میں پانی کی قلت ایک سنگین بحران کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ بارشوں کی مسلسل کمی اور صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ اس مسئلے کی بنیادی وجوہات ہیں، جس کے باعث ہزاروں مکین پینے کے پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہو چکے ہیں۔
زیر زمین پانی ناقابل استعمال، فیکٹریاں ذمہ دار قرار
رپورٹ کے مطابق علاقے میں قائم سیمنٹ فیکٹریاں، نمک کی کانیں اور سوڈا ایش کی صنعتیں زیر زمین پانی کو آلودہ اور نمکین بنا چکی ہیں، جس سے نہ صرف پانی کا ذائقہ متاثر ہوا ہے بلکہ وہ انسانی استعمال کے لیے بھی ناقابلِ قبول ہو گیا ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح بھی خطرناک حد تک نیچے گر چکی ہے، جو اس بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔
مکینوں کی روزانہ بنیاد پر احتجاجی سرگرمیاں
علاقہ مکینوں نے شدید گرمی میں روزمرہ گھریلو ضروریات پوری کرنے کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر احتجاج شروع کر دیا ہے۔ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ حکومتی عدم توجہی اس سنگین صورتحال کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
اہل علاقہ نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری پبلک ہیلتھ، کمشنر راولپنڈی اور ڈپٹی کمشنر جہلم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کا فوری نوٹس لیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران مکمل انسانی المیے میں بدل سکتا ہے۔
حل کے لیے عملی اقدامات تجویز
مکینوں کا مطالبہ ہے کہ واٹر سپلائی اسکیموں کو فوری بحال کیا جائے، نئے ٹیوب ویلز نصب کیے جائیں اور پانی ذخیرہ کرنے کے پائیدار منصوبے شروع کیے جائیں تاکہ تھل کے باسیوں کو مستقل بنیادوں پر پانی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔
پس منظر اور جاری بحران
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ تھل، پنڈدادنخان گزشتہ کئی برسوں سے پانی کے شدید مسائل کا سامنا کر رہا ہے، مگر حالیہ مہینوں میں بارشوں میں غیرمعمولی کمی اور صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ اس بحران کو نہایت خطرناک سطح پر لے آئے ہیں۔ مقامی آبادی کی مسلسل توجہ دلانے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی موثر اقدام نہیں اٹھایا گیا، جس پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔