جہلم کے تاریخی اور سیاحتی مقام قلعہ روہتاس کی سیر کرنے والے سیاحوں کی تعداد میں ہر سال نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے جبکہ مقامی شہری بھی تفریح کے لیے دیگر پارکس کا رخ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق قلعہ روہتاس کے انتظامی امور گزشتہ کئی برسوں سے تقریباً غیر فعال ہیں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی۔
گزشتہ دور حکومت میں ضلعی سطح کی تقریبات جیسے کلین اینڈ گرین مہم، جشن بہاراں اور دیگر تقریبات قلعہ کے اندر منعقد کی جاتی رہیں اور دیگر اضلاع و صوبوں سے آنے والے مہمانوں کو ترجیحی طور پر قلعہ روہتاس، ٹلہ جوگیاں وغیرہ کا دورہ کروایا جاتا رہا، جس سے اس تاریخی سیر گاہ کی رونقیں برقرار رہتیں۔ تاہم گزشتہ چند برسوں سے یہ کاوشیں نامعلوم وجوہات کی بنا پر ترک کر دی گئی ہیں۔
شہریوں کے لیے قلعہ روہتاس تک پہنچنے کے لیے مناسب ٹرانسپورٹ کا کوئی معقول انتظام موجود نہیں، اور قلعہ کے اندر بچوں کے جھولے، چڑیا گھر یا دیگر تفریحی سہولیات بھی موجود نہیں ہیں۔ قلعہ کی خستہ حالی کی وجہ سے باؤلی تک پہنچنے کے لیے شہریوں کو پیدل سفر کرنا پڑتا ہے۔ ساتھ ہی قلعہ سے ملحقہ گردوارہ چوآ صاحب کے تالاب کا پانی بھی گندا اور بدبودار ہے اور صفائی ستھرائی کے انتظامات ناقص ہیں۔
جہلم کی خوبصورتی اور سہولیات کے لیے ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل کیے جائیں، ڈپٹی کمشنر میر رضا اوزگن
کینٹین عملہ گراں فروشی کر رہا ہے اور نہ صرف غیر معیاری اشیاء فروخت کر رہا ہے بلکہ نرخ بھی کئی گنا زیادہ وصول کیے جا رہے ہیں۔ انٹری فیس بھی اکثر تنازع کا سبب بنتی ہے اور قلعہ کے اندر سکیورٹی اہلکاروں کی کمی کے باعث دوسرے اضلاع سے آنے والی فیملیز خوف کا شکار رہتی ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ دیرینہ مسائل اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیاحتی سرگرمیوں پر توجہ نہ دی جانے کے سبب یہ تاریخی ورثہ اب اکثر ویرانی کا منظر پیش کرتا دکھائی دیتا ہے۔
شہریوں نے ڈپٹی کمشنر میر رضا اوزگن سے مطالبہ کیا ہے کہ قلعہ روہتاس کے مسائل حل کرنے اور سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ترجیحی اقدامات کیے جائیں تاکہ یہ تاریخی مقام اپنے اصلی اہم مقام پر واپس آ سکے۔
